وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ سنا ہے 20 دسمبر سے وہ استعفی دیں گے، اگر فیصلہ کرلیا ہے تو 20 دسمبر تک انتظارکیوں؟
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آپ چھوڑ تو کچھ نہیں رہے، پروپیگینڈا کر رہے ہیں، ہم بلیک میلنگ میں نہیں آئیں گے اگر الیکشن ہوگا تو پوری طرح تیار ہیں۔
ان کی کوشش ہے کہ ملک میں ایسے حالات پیدا کئے جائیں کہ عدم استحکام ہو تاکہ ملک افراتفری کی طرف جائے۔
اب بحرانی کیفیت پیدا کرنے کے لئے کے پی اور پنجاب اسمبلی سے نکلنے کی بات کررہے ہیں۔ کرپٹ نظام سے نکل رہے ہو تو صدر کو نکالو، سینیٹ سے نکلو،جی بی، کشمیر سے بھی نکلو۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ مسلم لیگ اور اتحادیوں کی مشاورت چل رہی ہے، کوشش کریں گے کہ اسمبلیاں تحلیل نہ ہوں۔
وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا ہےکہ بلیلی میں دہشتگردی کے واقعے کی شدید مذمت کرتا ہوں، کالعدم ٹی ٹی پی کی طرف سے ذمہ داری قبول کرنا الارمنگ اور قابل مذمت ہے۔
کالعدم ٹی ٹی پی کو افغانستان سے ہر طرح کی سہولت میسر ہے، یہ افغان حکومت کے لیے بھی لمحہ فکریہ ہونا چاہیے۔ ٹی ٹی پی کا حملے میں ملوث ہونا خطے کے امن کیلئے خطرناک ہے۔ یہ نہ سمجھا جائے کہ یہ آؤٹ آف کنٹرول طاقت ہے۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی پاکستان میں دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث ہے، تشویشناک بات ہے کہیں ٹی ٹی پی دوبارہ سر نہ اٹھائے۔
صوبوں کی سطح پر اداروں کو دہشتگردوں کے خلاف اقدامات کرنا ہوں گے، اور وفاقی محکمے صوبائی اداروں کی تمام تر معاونت کریں گے، عوام کو یقین دلاتے ہیں ہم دہشت گردی پر قابو پالیں گے۔
وزیرداخلہ نے بتایا کہ خیبرپختون خوا کے وزیر اعلی نے وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والی اہم سیکیورٹی میٹنگ میں شرکت نہیں کی، انہیں آنا چاہئے تھا۔
ریاست ہے تو ہم سب کی سیاست ہے، صوبائی حکومتوں کو دہشت گردی کے خلاف مؤثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
Comments are closed.