مقبوضہ بیت المقدس (انٹرنیشنل ڈیسک) صہیونی حکومت کو نئی امریکی انتظامیہ کے عرب ممالک اور اسرائیل کے درمیان حالیہ معاہدوں سے الگ ہونے کا خوف لاحق ہوگیا ہے۔ اسرائیل اخبار معاریو کے مطابق اسرائیل کو خدشہ ہے کہ موجودہ امریکی صدر جوبائیڈن اور ان کی انتظامیہ عرب ممالک اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کے معاہدوں کے بارے میں ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ سے مختلف نقطہ نظر اپنائے گی۔ اسرائیلی اخبار نے وائٹ ہائوس کی ترجمان جین ساکی کا ایک بیان نقل کیا ہے، جس میں ان کا کہنا ہے کہ جوبائیڈن انتظامیہ اسرائیل اور عرب ممالک کے درمیان طے پائے معاہدہے پر واشنگٹن کی حمایت کے حوالے سے نظر ثانی کرے گی اور یہ معاملہ وزارت خارجہ کے سپرد کیا جائے گا۔ جین ساکی کا کہنا تھا کہ اس وقت ہم متفقہ مقاصد کے لیے اتحادی ممالک کو دیے گئے اسلحہ کے استعمال کے اہداف پر تحقیق کررہے ہیں، تاکہ اس بات کی جان کاری کی جاسکے کہ آیا اسلحہ کی فروخت سے تزویراتی اہداف پورے ہوئے ہیں یا نہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ہم عرب ممالک اور اسرائیل کے درمیان طے پائے معاہدے پر بھی نظر ثانی کریں گے۔ دوسری جانب عرب اخبار القدس العربی نے اپنی رپورٹ میں تجزیہ پیش کیا ہے کہ ابتدائی اشارے بتا رہے ہیں کہ بائیڈن انتظامیہ مسئلہ فلسطین اور امن عمل سے متعلق حقیقی کوششیں نہیں کرے گی۔ ادھر مراکش کا اعلیٰ اختیاراتی وفد فروری کے آخری ہفتے اسرائیل کا دورہ کرے گا، تاہم یہ دورہ اسرائیل میں کورونا کیسوں میں کمی کی صورت میں ہوگا۔ اگر اسرائیل میں کورونا کی وبا بدستور موجود رہی تو مراکشی وفد اسرائیل نہیں آئے گا۔ اسرائیلی اخبار یروشلم پوسٹ کے مطابق جمعہ کے روز اسرائیلی قومی سلامتی کے مشیر مائر بن شبات اور مراکشی وزیر خارجہ ناصر بوریطہ کے درمیان ٹیلیفون پر بات چیت ہوئی۔ اخباری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دونوں وزرا نے پانی، توانائی، سرمایہ کاری اور سیاحت کے شعبوں میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔ دونوں نے باور کرایا کہ تل ابیب اور رباط کے درمیان تعلقات خطے میں تعاون کو تبدیل کردیں گے۔
The post اسرائیل کو حالیہ معاہدوں میں امریکی سر پرستی چھننے کا خوف appeared first on Urdu News – Today News – Daily Jasarat News.
Comments are closed.