ترک شہر استنبول میں گزشتہ روز ہوئے دھماکے کے ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ترک وزیرِ داخلہ کے مطابق ملزم نے استنبول کی استقلال اسٹریٹ پر بم نصب کیا تھا۔
اس گرفتاری کے بعد ترک وزیر نے کردستان ورکرز پارٹی کو حملے کا ذمے دار قرار دے دیا۔
استنبول بم دھماکے سے متعلق ترکیہ کی وزارتِ داخلہ نے جاری کیے گئے بیان میں کہا ہے کہ بم دھماکے میں ایک چھوٹی بچی بھی جاں بحق ہوئی ہے۔
ترکیہ کی وزارتِ داخلہ کے مطابق بم نصب کیا گیا تھا، بم دھماکے سے متعلق ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کیا گیا ہے، حملے میں کردش دہشتگرد تنظیم پی کے کے ملوث ہے۔
اس سے قبل ترک حکام کی جانب سے خودکش دھماکے کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز دھماکا تقسیم اسکوائر پر ہوا جہاں سیاحوں کی بڑی تعداد موجود تھی، بم دھماکے میں 6 افراد جاں بحق اور 81 زخمی ہوئے تھے۔
ترک صدر طیب اردوان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ابتدائی اشاروں سے معلوم ہوتا ہے کہ استنبول حملہ دہشت گردی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ غلط بھی ہوسکتا ہے لیکن بظاہر دہشت گردی ہی لگتی ہے۔
صدر اردوان نے کہا تھا کہ اطلاعات کے مطابق حملے میں خاتون کا کردار ہے، ذمے داروں کو قرار واقعی سزا ملے گی۔
وزیرِ اعظم پاکستان شہباز شریف کی جانب سے استنبول دھماکے پر اظہارِ مذمت کیا گیا تھا۔
جاری کیے گئے بیان میں انہوں نے کہا تھا کہ قیمتی جانوں کے ضیاع پر پاکستان کی حکومت اور عوام ترکیہ کے بھائیوں سے گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہیں۔
وزیرِ اعظم نے یہ بھی کہا تھا کہ پاکستانی عوام زخمی ہونے والوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعاگو ہیں۔
Comments are closed.