اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسامہ ستّی کے قتل کے مقدمہ سے دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے کے خلاف درخواست پر فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے 27 مئی تک جواب طلب کرلیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس فیاض انجم جندران پر مشتمل ڈویژن بینچ نے طالب علم اسامہ ستی قتل کیس سے دہشت گردی کی دفعات ختم کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ انسداد دہشت گردی عدالت نے ملزمان کی درخواست پر مقدمہ سے دہشت گردی کی دفعات ختم کیں اور کیس کو سماعت کے لیے کچہری بھجوا دیا۔
درخواست گزار نے ہائی کورٹ سے استدعا کی کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت کا 12 اپریل کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر مقدمہ میں دہشت گردی کی دفعات بحال کی جائیں۔
خیال رہے کہ پانچ پولیس اہلکاروں پر طالبعلم اسامہ ستی کو فائرنگ کرکے قتل کرنے کا الزام ہے۔
Comments are closed.