کینیا میں قتل ہونے والے سینئر پاکستانی صحافی ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق ان کے جسم پر 12 نشانات تھے، جن میں گولیوں کے تین نشانات، بائیں آنکھ کے گرد سیاہ نشان، کیلوک بون اور تیسری پسلی فریکچر ہونے کے ساتھ ایک پھیپھڑا بھی متاثر تھا، چار ناخن بھی موجود نہیں تھے۔
پمز ذرائع کے مطابق پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کسی بھی رد و بدل سے بچنے کے لیے رپورٹ ڈاکٹر نے خود تحریر کی۔ رپورٹ کل اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش کی جائے گی۔
پمز ذرائع کے مطابق صحافی ارشد شریف کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں سینے کے دائیں جانب، کمر کے اوپری حصے پر بھی زخم کا نشان تھا جس کے گرد سیاہ نشان تھا، ارشد شریف کے دائیں ہاتھ کے 4 ناخن موجود نہیں تھے، دائیں کلائی پر رگڑ کا نشان بھی موجود تھا، کھوپڑی کے بائیں جانب کی ہڈی نہیں تھی، گولی لگنے سے ارشد شریف کا دماغ اور پھیپھڑا متاثر ہوا تھا۔
اسپتال انتظامیہ کے مطابق پوسٹ مارٹم رپورٹ کو ٹائپ کرنے سے گریز کیا گیا تاکہ اس میں رد و بدل نہ ہو سکے، پوسٹ مارٹم کرنے والے بورڈ ممبران میں سے ایک ڈاکٹر نے رپورٹ کاربن پیپر رکھ کر تحریر کی اور تمام ممبران کے دستخط اور مہر لگا کر سیل پیک رمنا پولیس کے حوالے کی گئی۔
پمز کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم کی رپورٹ بنانے کے بعد انہیں کینیا کی پوسٹ مارٹم رپورٹ ملی، کینیا کی رپورٹ میں خون اور جگر کے نمونے لینے کا ذکر ہے۔ ناخن کے حوالے سے کوئی ذکر موجود نہیں۔
اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ ارشد شریف کے پوسٹ مارٹم میں ایکسرے اور سی ٹی اسکین رپورٹ کا اضافہ کر دیا گیا ہے، پوسٹ مارٹم کی اضافی تفصیلات پولیس اور اہلخانہ کو فراہم کردی گئی ہیں، پوسٹ مارٹم رپورٹ کے ساتھ 7 صفحات کی رپورٹ بھی شامل ہے۔
واضح رہے کہ کینیا میں موجود صحافی ارشد شریف کو 22 اور 23 اکتوبر کی درمیانی شب گاڑی میں جاتے ہوئے کینین پولیس نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔
کینیا پولیس کی جانب سے ارشد شریف کی موت کو شناخت کی غلطی قرار دے کر افسوس کا اظہار کیا گیا تھا۔
ایف آئی اے اور انٹیلی جنس بیورو کے افسران پر مشتمل ٹیم صحافی ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کیلئے 28 اکتوبر کو کینیا گئی تھی۔
مذکورہ ٹیم ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات مکمل کرنے کے بعد کینیا سے پاکستان واپس پہنچ چکی ہے۔
Comments are closed.