آرٹس کونسل کراچی میں جاری پندرہویں عالمی اردو کانفرنس کے چوتھے اور آخری روز فکشن اور اردو غزل پر تنقید کی نشستوں کے ساتھ ساتھ ”شوکت صدیقی کے سو سال” پر خصوصی گفتگو کی گئی۔
دنیا بھر سے دانشوروں، ادیبوں اور شاعروں کے علاوہ غیر ملکی مندوبین بھی بڑی تعداد میں اردو کانفرنس کا حصہ رہے۔
پندرہویں عالمی اردو کانفرس کے آخری روز بھی علم و ادب کے موتی بکھیرے گئے۔
پہلی نشست کا آغاز موضوع اکیسویں صدی میں اردو فکشن اور اردو غزل پر تنقید سے ہوا معروف شاعر ضیاء الحسن نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج بھی ہندوستان کے باسی مولانا حالی کی لکھی تحریروں سے جڑے ہیں۔
بیرون ملک سے آنے والی معروف شاعرہ نجمہ عثمان نے بھی موضوع اکیسویں صدی میں اردو تنقید کی محفل میں گفتگو کی اور کہا کہ تانیثیت کا مطلب اردو ادب کو عورت کی آنکھ سے دیکھنا ہے۔
دوسری نشست میں موضوع ”شوکت صدیقی کے سو سال“ کے حوالے سے شوکت صدیقی کے صاحبزادے ظفر صدیقی نے گفتگو کی۔
انہوں نے کہا کہ والد نے بچوں کو ہمیشہ یہ تعلیم دی کہ پڑھو لکھو اور سیکھو، انھوں نے ہمیشہ اصولوں کے ساتھ زندگی گزارنے کا سبق دیا۔
عالمی اردو کانفرنس میں شرکت کرنے والے شہریوں کا کہنا تھا کہ اس طرح کی محفلیں نوجوان نسل کو اردو ادب کے بارے میں جاننے اور مستفید کرنے کیلئے ایک بہترین ذریعہ ہیں۔
Comments are closed.