پندرھویں عالمی اردو کانفرنس کے دوسرے روز بھی علم و ادب، تہذیب و ثقافت اور فنون لطیفہ کی مختلف جہتوں پر نشستیں ہوئیں۔
اردو ضروری یا غیر ضروری، اکیسویں صدی کے ناول، افسانے، کہانیاں، گزرے ہوئے ادیبوں کی یاد، علاقائی زبانوں کاجائزہ، پندرھویں عالمی اردو کانفرنس میں دوسرے روز تہذیب و ادب کی خوشبو چار سوپھیلی رہی۔
چار کتابوں کی رونمائی ہوئی، شاعر خوش نوا امجد اسلام امجد نے پیرزادہ قاسم رضاصدیقی کے ساتھ بیٹھک لگائی اور نظمیں حاضرین کے دلوں میں اتاریں۔
اردو شاعری کا افتخار، افتخار عارف نے کہا کہ نوجوانوں کی ادبی سرگرمیوں میں دلچسپی خوشگوار تبدیلی ہے۔
سینئرصحافی محمود شام، سہیل وڑائچ، مظہر عباس نے اردو صحافت کی دو صدیوں کا جائزہ پیش کیا، ملکی اور عالمی منظرنامے پر بدلتی ہوئی صحافتی اقدار پر پُرمغز مباحثہ بھی ہوا۔
کلیات جالب کی تقریب رونمائی میں انور مقصود، کشور ناہید، کرامت علی نے انقلابی شاعر کے ساتھ گزرے لمحات یاد کئے، طاہرہ حبیب جالب نے والد کے لہجے میں نظم دستورسنائی۔
دوسرے دن کااختتام محفل مشاعرہ پر ہوا، عباس تابش، وصی شاہ، عمیر نجمی، علی زریون اور ممتاز شعرانے رومانوی اور مزاحمتی اشعار سنائے تو داد تحسین سے آرٹس کونسل کی فضا گونج اٹھی۔
Comments are closed.