ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ اب تک میرا استعفیٰ منظور نہیں ہوا یعنی اب تک ایڈمنسٹریٹر میں ہی ہوں۔
ان خیالات کا اظہار مرتضیٰ وہاب نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
مرتضیٰ وہاب نے بجلی کے بلوں کے ذریعے میونسپل ٹیکس جمع کئے جانے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کےای کے ذریعے صرف 10 دن ٹیکس کلیکشن ہوئی ہے اب تک کے ای سے 5 کروڑ روپے ٹیکس جمع ہوا، جن صاحب نے اعتراض کیا اس نے 7 سالوں میں ایک روپے ٹیکس جمع کرایا، وہ ڈیفالٹر ہے اور نہیں چاہتاکہ ٹیکس جمع ہو، شہر بہتر ہو۔
انہوں نے کہا کہ میونسپل ٹیکس جمع کرنے کے لیے فول پروف میکنزم بنایا اور میونسپل ٹیکس کی وصولی کے لیے طریقہ کار بنایا، ہم نے شہر کےلیے پیسوں کی ہیر پھیر کا طریقہ نہیں اپنایا، ہم نے میونسپل ٹیکس جمع کرنے کے لیے دستاویزی طریقہ اختیار کیا۔
ایڈمنسٹریٹر کراچی کا کہنا تھا کہ ماضی میں کراچی والوں سے 200 سے5 ہزار تک ٹیکس لیا جاتا تھا، ہم نے میونسپل ٹیکس کم کرکے 50 روپے کیا۔
انہوں نے ماضی کی ایڈمنسٹریٹر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ماضی میں یہ ٹیکس جمع ہوتا تو اختیارات کا رونا نہ پڑتا۔ وسیم اختر پورے سال میں جو میونسپل ٹیکس جمع کرتے تھے ہم نے کے پی ٹی سے لیا۔
انہوں نے بتایا کہ پورٹ ٹرسٹ نے میونسپل ٹیکس کی مد میں 23 کروڑ دئیے، فیصل سبزواری نے کے پی ٹی سے23 کروڑ کی ادائیگی کرائی۔ جس سے آئی سی آئی برج سمیت ڈاکیارڈ روڈ اور فشری روڈ کی تعمیر شروع کی۔
مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ میں بھی وال چاکنگ کروا دو کہ کراچی کی مجبوری ہے مرتضیٰ وہاب ضروری ہے! لیکن میں ایسا نہیں کرونگا، قانون کے مطابق رہونگا اپنے اعتراضات رکھوں گا اور جہاں جہاں میخیں لگا کر انہوں نے سڑکوں کو خراب کیا ہے وہاں مقدمہ درج کرواؤں گا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اب تک میرا استعفا منظور نہیں ہوا، اس لیے قانونی طور پر اب تک ایڈمنسٹریٹر میں ہی ہوں۔
Comments are closed.