سینیٹ کی داخلہ کمیٹی کے اجلاس میں سندھ پولیس نے کراچی میں آبادی کے لحاظ سے کرائم کی تعداد کو کم بتایا ہے۔
کراچی میں بڑھتی وارداتوں پر سندھ پولیس نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ کراچی میں بڑی تعداد میں مہاجرین آتے رہے ہیں، آبادی کے لحاظ سے کراچی میں کرائم کم ہوتے ہیں۔
سندھ پولیس نے کہا کہ صوبے میں قتل زیادہ تر ذاتی دشمنی پر ہوتے ہیں، کراچی میں لوگ دشمنیاں وزیرستان اور اندرون سندھ سے لے کر آتے ہیں۔
بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ ایک وقت تھا کراچی میں روزانہ 48 لاشیں ملتی تھیں، رواں سال اب تک 396 افراد قتل ہوئے ہیں۔
سندھ پولیس نے کہا کہ کراچی میں اس وقت صرف اسٹریٹ کرائم بڑا مسئلہ ہے، شہر میں ہر سال 49 ہزار موٹر سائیکل چوری ہوتے ہیں، آبادی کے لحاظ سے کراچی میں لاہور اور پشاور سے کم کرائم ہوتا ہے۔
سینیٹر فوزیہ راشد نے کہا کہ میں تو یہ اعداد و شمار نہیں مانتی، مجھے یقین نہیں آرہا۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آپ کے اعداد و شمار میں تضاد ہے۔
Comments are closed.