بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مطالبے پر پاکستان نے بجلی مہنگی کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
وزارتِ خزانہ کے ذرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان توانائی کے شعبے میں اصلاحات کے لیے مذاکرات ہوئے جن کے دوران آئی ایم ایف نے بجلی اور گیس سیکٹر میں 4100 ارب روپے کا گردشی قرضہ ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا۔
ذرائع وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کے مطالبے کے مطابق بجلی کی قیمت میں مارچ تک 3 روپے فی یونٹ اضافہ کیا جائے گا، مئی تک بجلی کی قیمت میں مزید 70 پیسے فی یونٹ بڑھائی جائے گی۔
وزارتِ خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اگست تک مجموعی طور پر بجلی کی قیمت میں 6 روپے فی یونٹ کا اضافہ ہو گا۔
ذرائع وزارتِ خزانہ نے بتایا ہے کہ رواں مالی سال گردشی قرض میں 952 ارب روپے کمی کی جائے گی، جبکہ 675 ارب روپے کی سبسڈی ختم کی جائے گی۔
وزارتِ خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ 200 ارب روپے صارفین سے بجلی کے ٹیرف میں اضافہ کر کے پورے کیے جائیں گے، اس ضمن میں حکومت سے نظرِ ثانی شدہ سرکلر ڈیبٹ مینجمنٹ پلان طلب کر لیا گیا ہے۔
ذرائع وزارتِ خزانہ کے مطابق بجلی کے شعبے میں گردشی قرضہ 2500 ارب، گیس کے سیکٹر میں 1600 ارب تک پہنچ گیا ہے۔
وزارتِ خزانہ کے ذرائع نے بتایا ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے نقصانات کم کرنے کے لیے بجلی پر سبسڈی کم کرنے اور ٹیرف بڑھانے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔
ذرائع وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ بجلی کے ٹیرف میں ساڑھے 7 سے 10 روپے یونٹ تک اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔
وزارتِ خزانہ کے ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے 100 یونٹ کے بجائے 300 یونٹ تک سبسڈی کی تجویز دی گئی ہے۔
ذرائع وزارتِ خزانہ نے یہ بھی بتایا ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف توانائی کے شعبے سے متعلق اتفاقِ رائے کے لیے مذاکرات جاری رکھیں گے۔
Comments are closed.