وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی تمام شرائط مان لی گئی ہیں، ایک آدھ روز میں آئی ایم ایف کا معاملہ حل ہو جائے گا، عمران خان کی حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدے کیے، آخر میں عمل نہیں کیا، ہم نے پچھلی حکومت کے کیے گئے معاہدے پر عمل درآمد کیا۔
جیونیوز کے پروگرام ’کیپٹل ٹاک‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پچھلی حکومت اتنی نا اہل تھی کہ قانون سازی کے لیے بھی فوج کو مداخلت کرنا پڑی، عمران خان نے اپنے اقتدار کے لیے اسپیس سرنڈر کی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان جب سازش کا الزام لگاتے ہیں یا تنقید کرتے ہیں تو اصل بات بتائیں کہ ان کو خیمے کے اندر کون لایا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ پی ٹی آئی کے لوگوں کے روز بیانات بدلتے ہیں، ان کے بیان پر کیا اعتماد کرنا، یہ فیٹف کا بڑا ڈھول بجا رہےہیں، آئی ایم ایف کا جنازہ بھی تو پڑھیں نا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے 4 سال میں نیب قوانین پر ہم سے رابطہ کیا، پی ٹی آئی حکومت خود نیب قوانین میں ترامیم چاہتی تھی، الزام لگانے والے کو اسے ثابت کرنا ہوتا ہے، میں عارف علوی کو صدر تسلیم نہیں کرتا، جھوٹے الزام پر بھی سزا ہوتی ہے، نیب قوانین میں ڈپٹی چیئرمین کی گنجائش موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ راجا ریاض کو اپوزیشن لیڈر مانتے ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ہم تو بالکل نا کام نہیں، ناکامی ورثے میں لی ہے، کامیابی میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اسحاق ڈار نے اپنے دور میں بہت اچھے اقدامات کیے، مفتاح اسماعیل ناکام نہیں ہوئے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان نے این ایس سی کی پہلی میٹنگ کے بعد جوڈیشل کمیشن کیوں نہیں بنایا؟ جب عمران خان خود پاور میں تھے تو جوڈیشل کمیشن بنا دیتے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ پی ڈی ایم کو آنے والا الیکشن ایک پلیٹ فارم سے لڑنا چاہیے، مخلوط حکومت میں ہمیشہ کوئی نا کوئی مسائل رہتے ہیں، پنجاب میں آئینی بحران ہے، عنقریب ختم ہو جائے گا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ چوہدری پرویز الہٰی اور ان کے خاندان کا بڑا احترام کرتا ہوں، تمام تر اختلافات کے باوجود چوہدری خاندان کا بہت احترام کرتا ہوں، میں کوئی ایسی بات نہیں کرنا چاہتا جو حقائق کے برعکس ہو۔
ان کا کہنا تھا کہ پرویز الہٰی نے کان میں کہا کہ خواجہ تیری نواز شریف سے بڑی قربت ہے، نواز شریف سے بات کرو ہم سے کوئی غلطیاں ہوئیں تو معاف کر دے، ہم ایک نیا باب شروع کرنے جا رہے ہیں، ایک عندیہ یہ بھی دیا گیا کہ پارٹیوں کا انضمام ہو جائے گا، پھر اس کے بعد پتا نہیں کیا ہوا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ یہ بات صرف اس لیے بتائی کہ پورے خلوص کے ساتھ پرویز الہٰی کے گھر گئے تھے۔
Comments are closed.