سپریم کورٹ آف پاکستان میں سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کروانے کے صدارتی ریفرنس پر سماعت کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما و سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے دلائل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہارس ٹریڈنگ اور سیاسی اتحاد میں فرق ہے۔
چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ اس معاملے کی سماعت کر رہا ہے۔
دورانِ سماعت چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن نے آج دوبارہ جواب جمع کرانا تھا؟
الیکشن کمیشن کے وکیل نے بتایا کہ جواب جمع کرا دیا ہے جو پہلے جواب سے ملتا جلتا ہے۔
چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے جواب کو دیکھ لیں گے، رضا ربانی صاحب! آپ دلائل شروع کریں۔
چیف جسٹس کی اجازت پر میاں رضا ربانی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہارس ٹریڈنگ اور سیاسی اتحاد میں فرق ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی اتحاد عام طور پر خفیہ ہی ہوتا ہے، کوئی انفرادی شخص سینیٹ ممبر بننا چاہے تو ہارس ٹریڈنگ ہو سکتی ہے۔
رضا ربانی نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد سے بھی سینیٹ میں نشستوں کا تناسب بدل سکتا ہے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ سیاسی جماعتوں کے اتحاد سے بھی متناسب نمائندگی پر فرق نہیں پڑتا، کسی جماعت نے اتحاد کرنا ہے تو کھلے عام کرے۔
میاں رضا ربانی نے کہا کہ متناسب نمائندگی کی عدالت جو تشریح کر رہی ہے وہ آئیڈیل حالات والی ہے، سیاسی معاملات کبھی بھی آئیڈیل نہیں ہوتے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سیاسی جماعت کی نمائندگی صوبے میں تناسب کے مطابق ہونی چاہیئے۔
رضا ربانی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں تحریکِ انصاف اور مسلم لیگ ق کا اتحاد ہے، پی ٹی آئی نے سینیٹ میں ق لیگ کو بھی نشست دی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پیر کو خفیہ رائے شماری پر اور آرٹیکل 226 کے سینیٹ انتخابات پر اطلاق پر بھی دلائل دوں گا۔
Comments are closed.