جمعہ9؍ شوال المکرم 1442ھ21؍مئی 2021ء

حکومت نے براڈ شیٹ کمیشن پورٹ پبلک کردی

اسلام آباد:وفاقی حکومت نے براڈ شیٹ کمیشن پورٹ پبلک کردی ہے، جس میں انکشاف کیا گیا کہ بیوروکریسی نے اپنی اور سیاستدانوں کی کرپشن چھپانے کے لئے ریکارڈ چھپانے اورگمانے کی ہر ممکن کوشش کی۔

تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں براڈ شیٹ کمیشن کی رپورٹ بھی پیش کی گئی، وفاقی کابینہ نے کمیشن کی رپورٹ پبلک کرنے کا فیصلہ کیا۔ بعد ازاں وفاقی کابینہ کے فیصلے کی روشنی میں براڈ شیٹ کمیشن کی رپورٹ کو پبلک کر دیا گیا۔

خیال رہے کہ حکومت نے براڈ شیٹ کو ادائیگی کے معاملے کی تحقیقات کیلئے جسٹس(ر) عطمت سعید شیخ پر مشتمل ایک رکنی کمیشن بنایا تھا، جس نے اپنی تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ حکومت کو بھیج دی تھی۔

جسٹس عظمت سعید نے براڈشیٹ کمیشن رپورٹ میں بیوروکریسی کا عدم تعاون بے نقاب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بیوروکریسی نے ریکارڈ چھپانے اور گمانے کی ہر ممکن کوشش کی اور کمیشن کے کام شروع کرنے سے پہلے ہی بیوروکریسی نے خود کو خول میں بند کرلیا۔ رپورٹ میں کہا ہے کہ بیوروکریسی نے اپنی اور سیاستدانوں کی کرپشن چھپانے کے لئے ریکارڈ چھپانے اور گمانے کی ہر ممکن کوشش کی، ریکارڈ نا صرف اسلام آباد بلکہ پاکستانی ہائی کمیشن لندن میں بھی غائب پایا گیا،ریکارڈ کا ایک حصہ نیب سے ہونیوالی خط وکتابت سے موصول ہوا۔

انہوں نے کہا کہ  نیب کے سوا تمام متعلقہ حکومتی اداروں نے کمیشن سے تعاون نہیں کیا، مختلف اداروں اور منسٹریز کے عدم تعاون سے موہن داس گاندھی خوش ہوئے ہوں گے، بیوروکریسی کی جانب سے کوشش کی گئی حقائق چھپائے جائیں اور ریکارڈ گما دیا جائے، بیورو کریسی نے یہ اقدامات اپنی اور سیاستدانوں کی کرپشن چھپانے کے لئے کئے۔

کمیشن رپورٹ میں کہا گیا کہ ریکارڈ نا صرف اسلام آباد بلکہ پاکستانی ہائی کمیشن لندن میں بھی غائب پایا گیا اور ریکارڈ کا ایک حصہ نیب سے ہونیوالی خط وکتابت سے موصول ہوا۔ رپورٹ کے مطابق کمیشن نے 26 گواہوں کو بلاکران کے بیانات ریکارڈ کئے رپورٹ گواہوں کے بیانات اورمیسر کردہ ریکارڈ پر مشتمل ہے، طارق فواد ملک کا بیان ریکارڈ کیا گیا اور سوالات پوچھے گئے، طارق فواد ملک مفرور ملزم ہے اور انٹرپول نے ریڈ وارنٹ جاری کر رکھے ہیں۔

براڈشیٹ کمیشن رپورٹ میں کہا گیا کاوے موسوی سزا یافتہ شخص ہے، اس نے میڈیا پر چند لوگوں کیخلاف بیان دیے جو سچ ہوسکتے ہیں اور نہیں بھی اور بعض شخصیات پر الزامات لگائے، اگرحکومت چاہے توان الزامات کی مزید تحقیقات کی جاسکتی ہے۔

رپورٹ میں جسٹس (ر) عظمت سعید کا نوٹ بھی شامل ہے،انہوں نے لکھا کہ رپورٹ کے کچھ حصے میں نے مارگلہ پہاڑی کے دامن میں رہتے ہوئے بنائے، رپورٹ بناتے ہوئے مسلسل گیدڑوں کی آوازیں کانوں میں آتی رہیں، لیکن گیدڑوں کی آوازیں میرے کام میں رکاوٹ نہیں بنیں۔ براڈشیٹ کمیشن کے سربراہ کا کہنا تھا کہ کرپشن کی حمایت کرنیوالے ہر جگہ موجود ہیں، سوچتا ہوں کیا یہ رجحان پہلے سے چلا آرہا ہے اور حیران ہوں کہ یہ رجحان قبائلی دور کاہے یا اخلاقی دیوالیہ ہے، یا ایسے لوگ ٹکڑوں کے لئے اپنے منہ پھاڑتے اور دم ہلائے کھڑے رہتے ہیں۔

You might also like

Comments are closed.