روس اور یوکرین کی جنگ: روسی پیش قدمی کا چھٹا دن، 40 میل طویل فوجی قافلہ کیئو کی جانب رواں دواں
- ویژوئل جرنلزم ٹیم
- بی بی سی نیوز
یوکرین پر روسی افواج کے حملے کے چھٹے دن یعنی منگل کی صبح روس کی فوجی گاڑیوں کا ایک بڑا قافلہ یوکرین کے دارالحکومت کیئو کی طرف پیش قدمی کر رہا ہے۔
روسیوں نے گذشتہ جمعرات کو اپنا حملہ تین اہم سمتوں شمال، جنوب اور مشرق سے شروع کیا تھا۔
یوکرین بھر میں مختلف اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے اور روسی فوجی یوکرین میں داخل ہونے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔
دارالحکومت کیئو کے لیے لڑائی
روسی فوجیوں کا 40 میل طویل کانوائے کی سیٹلائیٹ سے لی گئی تصویر
پیر کو لی گئی سیٹلائٹ تصاویر سے انکشاف ہوتا ہے کہ روسی فوجی گاڑیوں کا 40 میل (65 کلومیٹر) لمبا قافلہ جنوب کی جانب سے کیئو کی طرف بڑھ رہا ہے اور اب تک یہ دارالحکومت کیئو کے مغرب میں ’ہوستومیل‘ کے ہوائی اڈے تک پہنچ چکا ہے۔
انسٹی ٹیوٹ فار دی اسٹڈی آف وار (آئی ایس ڈبلیو) کے مطابق، ہوائی اڈہ شدید لڑائی کا مقام رہا ہے اور پچھلے کچھ دنوں میں متعدد بار یہ کبھی روس کے تو کبھی یوکرین کے قبضے میں آتا جاتا رہا ہے۔
روسی افواج جمعے کو کیئو کے مضافات میں اوبولون کے قریب پہنچی تھی، لیکن ابھی تک دارالحکومت کے مرکز تک نہیں پہنچ سکی ہے۔
یوکرین کی فوج کا کہنا ہے کہ روسی فوجیوں نے کئی بار دارالحکومت کے مضافات میں ناکام حملہ کرنے کی کوشش کی ہے۔
روسی فضائیہ کی مدد سے زمین پر اتارے گئے فوجی اور سپیشل فورسز کے دستوں کی شمال مغربی کیئو میں شہری جھڑپوں میں ملوث ہونے کی اطلاعات ہیں، لیکن مشینی فورسز جیسے ٹینک اور بکتر بند گاڑیاں ابھی تک دارالحکومت میں داخل نہیں ہوئی ہیں۔
اتوار کے روز شہر کی سڑکوں پر نام نہاد سبوتاژ کرنے والے گروپوں کے روسی فوج کے ساتھ جھڑپوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں جبکہ شہر کے جنوب میں واسلکیو میں تیل کے ایک ڈپو کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
یوکرین کے گرد روسی فوجی
روس کو اب یوکرین کی سرزمین کے اہم حصوں پر مکمل کنٹرول حاصل ہے۔
جمعرات کو یوکرین کے فضائی دفاع اور دیگر فوجی انفراسٹرکچر پر حملے کیے گئے، روسی ٹینکوں کو فضائیہ کی مدد حاصل تھی۔
فوجی دستے شمال، مشرق اور جنوب کے مختلف حصوں میں پھیل چکے ہیں، میزائل حملوں اور توپ خانے سے روسی افواج کی پیش قدمی کا راستہ صاف ہو گیا ہے۔
کچھ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ روسی فوجیوں کی مجموعی پیش رفت توقع سے کم رہی ہے۔ لیکن ہفتے کے آخر میں بڑی کارروائیوں میں واضح توقف کے بعد، روسی زیادہ فضائی طاقت اور توپ خانے کی مدد کا استعمال کرتے ہوئے دوبارہ حملہ کر سکتے ہیں۔
شمال کی جانب سے حملہ
شمال کی جانب سے روسی فوجی یوکرین، روس اور بیلاروس کے تین طرفہ جنکشن سے سرحد عبور کر کے یوکرین میں داخل ہوئے۔
برطانوی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ روس کی زمینی افواج کا بڑا حصہ کیئو سے 30 کلومیٹر سے زیادہ فاصلے پر ہے۔ جبکہ یوکرین کی افواج کی جانب سے ہوستومیل ہوائی اڈے کے دفاع کی وجہ سے ان کی پیش قدمی سست رفتاری کا شکار ہوئی ہے۔
ٹینک اور ’ملٹی پل لانچ راکٹ‘ سسٹم کے ساتھ بکتر بند کالم چرنیہیو کی طرف بڑھے لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یوکرین کی شدید مزاحمت کے بعد روسی فوجیوں نے شہر پر قبضہ کرنے کی کوششیں عارضی طور پر ترک کر دی ہیں۔
شہر کو رات بھر روسی فوجیوں کی طرف سے شدید گولہ باری کا سامنا کرنا پڑا، لیکن وہ اب تک یوکرین کے قبضے میں ہے۔
ایک دوسری اور زیادہ تیز پیش قدمی چرنوبل کے راستے دریائے نیپر کے مغربی کنارے میں نظر آئی ہے اور کیئو کے شمال اور مغرب میں ایک بڑے علاقے کو روسی افواج نے کنٹرول میں لے لیا ہے۔
مشرق کی جانب سے حملہ
آئی ایس ڈبلیو کے مطابق یوکرین کے دوسرے سب سے بڑے شہر خارخیو پر روس کا حملہ گذشتہ 48 گھنٹوں میں تیز تر ہو گیا ہے اور روسی کی افواج نے بھاری توپ خانے کا استعمال شروع کر دیا ہے۔
یوکرین کے حکام نے بتایا کہ پیر کو شہر پر روس کی جانب سے میزائل حملوں میں درجنوں افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
اتوار کو روسی افواج خارخیو میں داخل ہوئی ہے اور ایسی تصاویر سامنے آئی ہیں جن میں یوکرین کے فوجیوں کو سڑک کے کونوں پر راکٹ سے داغے جانے والے دستی بم فائر کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جبکہ روسی فوجیوں کو پیدل بکتر بند گاڑیوں کے پیچھے چلتے دیکھا جا سکتا ہے۔
بعد ازاں یوکرین کے حکام نے کہا کہ روسی حملے کو پسپا کر دیا گیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق دونیتسک کے ارد گرد گولہ باری جاری ہے۔ یہ علاقہ مغربی روس میں بیلگورود سے گزر کر آنے والے فوجیوں کے حملے کی زد میں آیا ہے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ دونیتسک اور لوہانسک میں تقریباً 15,000 روسی حمایت یافتہ علیحدگی پسند ہیں، جو روسی پیش قدمی میں مدد کر سکتے ہیں۔ یوکرین کا خیال ہے کہ یہ تعداد کہیں زیادہ ہے۔
سومی کے آس پاس بھی لڑائی جاری ہے۔
جنوب کی جانب سے حملہ
روسی افواج نے کریمیا کی جانب سے تیزی سے پیش قدمی کی ہے، اور وہ شمال مشرق اور شمال مغرب کی طرف بڑھ رہی ہے۔
شمال مشرق میں، ایک بڑی بندرگاہ ماریوپل کے گرد شدید لڑائی ہوئی ہے۔
اتوار کے روز روسی افواج آہستہ آہستہ زپوریزیا اور مشرق میں بحیرہ ازوف کے ساحل کے ساتھ ماریوپل کی طرف بڑھیں۔ کہا جاتا ہے کہ بندرگاہ والے شہر بردیانسک روسی فوجیوں کے قبضے میں آ گیا ہے۔
ماریوپل سے مشرق کی طرف پیش قدمی کرائمیا اور روس نواز علیحدگی پسندوں کے زیر قبضہ علاقے دونیتسک اور لوہانسک کے درمیان ایک زمینی راستہ بنا دے گی۔
روسی وزارت دفاع کا دعویٰ ہے کہ اس کے فوجی بغیر کسی مزاحمت کے ملیتوپول میں داخل ہو گئے ہیں جبکہ مغربی حکام کا کہنا ہے کہ یہ علاقہ اب بھی یوکرین کے کنٹرول میں ہے۔
یوکرین کی افواج نے شدید لڑائی کے بعد بھی خیرسون شہر پر اپنا کنٹرول قائم رکھا ہوا ہے اور کہا ہے کہ انھوں نے اوڈیسا میں روسی فوجیوں کی طرف سے بڑے طیارے کی لینڈنگ کی کوشش کو ناکام بنا دیا ہے۔
روس نے حملے سے پہلے بحیرہ اسود اور بحیرہ ازوف میں یوکرین کے ساحل کے قریب اہم جنگی ٹینکوں، بکتر بند گاڑیوں اور اہلکاروں کو تعینات کرنے کے لیے بحری بیڑوں کو کھڑا کیا تھا۔
زو بارتہلومیو، مارک برائیسن اور ثنا دائنیسیو کے گرافکس
Comments are closed.