وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے بعد وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق نے بھی ان کی شاندار کارکردگی دکھانے والی وزارت کو شروع کے ایوارڈ یافتہ دس وزارتوں میں شامل نہ کیے جانے پر افسوس اور حیرانی کا اظہار کیا ہے۔
روزنامہ جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے امین الحق نے کہا کہ ان کی وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن ڈیجیٹل پاکستان کے منصوبے کو شاندار طریقے سے عملی جامہ پہنانے پر کامیابی سے عمل پیرا ہے صرف یہی نہیں بلکہ ان کی وزارت نے اپنے ساڑھے تین سالہ دور میں پاکستان کے لیے تاریخی کامیابیاں حاصل کی ہیں جن میں تاریخ میں پہلی بار آئی ٹی مصنوعات اور سروسز کی برآمدات سے تین آرب ڈالر کا زرمبادلہ حاصل کیا ہے جبکہ ملک بھر کے دور دراز علاقوں کو ملانے کے لیے 50 ارب روپے کی مالیت کے 49 براڈ بینڈ منصوبے مکمل کیے۔
امین الحق نے کہا کہ تین سالوں میں 270 ارب روپے کا ریونیو کمایا، آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کے لیے اسپیکٹرم لائسنس کی نیلامی سے 30 ملین ڈالر حاصل کیے، ملک میں تین ٹیلی کام کمپنیز ٹیلی نار، وارد اور یوفون کے لائسنس کی تجدید سے 50 کروڑ ڈالر کا ریونیو حاصل کیا جبکہ صرف ایک ٹیلی کام کمپنی جاز کا لائسنس تجدید کرنے سے ملک کے لیے 45 آرب روپے کا ریونیو بھی حاصل کیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں لاکھوں نوجوانوں کی آئی ٹی تربیت کی فراہمی سے روزگار فراہم کرنے کے مواقع فراہم کیے، آسلام آباد اور کراچی میں جنوبی کوریا کے تعاون سے سینکڑوں ملین ڈالر کی آئی ٹی پارک کی تعمیر جاری ہے، ملک کے مختلف شہروں میں آئی ٹی یونیورسٹیوں کا جال پھیلایا جارہا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ نجی آئی ٹی کمپنیوں کو سہولتوں کی فراہمی سے ملک بھاری ذرمبادلہ کما رہا ہے ان سب کے باوجود آئی ٹی کی وزارت کو 15ویں نمبر پر دیکھ کر افسوس اور حیرت ہوئی ہے اور ملک بھر سے وزارتوں کی نمبرنگ پر سوال اٹھائے گئے ہیں۔
Comments are closed.