پاکستان پیپلز پارٹی کی نائب صدر و سینیٹر شیری رحمٰن کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کو اسٹیٹ بینک سے قرضہ لینے کے لیے آئی ایم ایف کی منظوری چاہیے ہو گی، کیا یہ ہے نیا پاکستان جس میں ادارے گروی رکھے جا رہے ہیں۔
اسٹیٹ بینک بل سے متعلق جاری کیے گئے بیان میں پاکستان پیپلز پارٹی کی نائب صدر و سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ سینیٹ اجلاس کے لیے آدھی رات کو جاری شدہ ایجنڈا حکومت کے چھپے مقاصد بتاتا ہے، حکومت آئی ایم ایف کو بتانا چاہتی ہے کہ پارلیمنٹ نے اسٹیٹ بینک بل پاس کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت قومی بحران کے وقت پاکستان کی خود مختار فیصلے کرنے کی صلاحیت بھی چھیننا چاہتی ہے، حکومت اسٹیٹ بینک کی ’خود مختاری‘ سے متعلق بل کو بلڈوز کرنے کی کوشش کر رہی ہے، بڑے منصوبوں میں خود مختار ضمانتیں دینے کی حکومتی صلاحیت کا کیا ہو گا؟ یہ ہنگامی واجبات کے طور پر درج ہیں، لہٰذا آئی ایم ایف اب ان پر بھی کنٹرول کر سکتا ہے۔
شیری رحمٰن نے کہا کہ ایسی شرائط مشترکہ اپوزیشن کی طرف سے مکمل طور پر مسترد کر دی گئی ہیں، پوری اپوزیشن حکومت کے اس فیصلے کے خلاف ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف نے شرط رکھی کہ مرکزی بینک پاکستان کو کسی بھی بحران میں پیسےنہیں دے گا، یہ شرط ہنگامی حالتوں میں مرکزی بینک سے پیسے لینے کی خودمختار صلاحیت متاثر کرے گی، یہ شرط جنگ میں بھی مرکزی بینک سے پیسے لینے کی خود مختار صلاحیت متاثر کرے گی۔
پیپلز پارٹی کی سینیٹر نے یہ بھی کہا کہ مرکزی بینک سے قرضہ لینا ملک میں بحران سے نمٹنے کے لیے آخری حل ہوتا ہے، یہ قانون مکمل طور پر ناقابلِ قبول ہے، بل منظور ہونے سے اسٹیٹ بینک پاکستان کے نہیں، آئی ایم ایف کی زیرِ نگرانی کام کرے گا۔
Comments are closed.