کرپٹو کرنسی: تاجر سے چوری کی گئی ڈیجیٹل کرنسی حماس کی عسکری شاخ کو منتقل ہوئی، انڈین پولیس کا دعویٰ
- شکیل اختر
- بی بی سی اردو ڈاٹ کام، دہلی
انڈیا کی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ انھوں نے ایک ایسے سائبر جرائم پیشہ گروہ کا پتہ لگایا ہے جس نے انڈیا سے کروڑوں روپے مالیت کی کرپٹو کرنسی چرا کر اسے فلسطینی تنظیم ’حماس‘ کی عسکریت پسند شاخ کے اکاؤنٹس میں منتقل کیا ہے۔
دلی کے پشچم وہار علاقے کے ایک تاجر نے سنہ 2019 میں پولیس میں ایک رپورٹ درج کروائی تھی کہ اُن کے بٹ کوائن کے الیکٹرانک بٹوے (ای والیٹ) سے کسی نے فراڈ کے ذریعے تقریباً ساڑھے تیس لاکھ انڈین روپے کی کرپٹو کرنسی چوری کر لی ہے۔ سنہ 2019 میں چوری کی گئی اس ڈیجیٹل کرنسی کی مالیت اب چار کروڑ سے زیادہ ہے۔
اس کیس کی تفتیش ابتدا میں معمولی مالی فراڈ کے کیس کے طور پر کی گئی لیکن بعد میں اسرائیلی دفاعی حکام کی طرف سے مزید اطلاعات حاصل ہونے کے بعد دلی پولیس کے سائبر سیل نے اس معاملے پر تفتیش کا آغاز کیا۔
سائبر سیل کے ڈپٹی پولیس کمشنر کے پی ایس ملہوترا نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ کرپٹو کرنسی دلی کے تاجر کے ڈیجیٹل اکاؤنٹس کو ہیک کر کے چرائی گئی تھی۔
تفتیش کے دوران پتہ چلا کہ 6.7 بٹ کوائن، 9.79 ایتھیریم اور 2.44 بٹ کوائن کیش تین مختلف اکاؤنٹس میں منتقل کیے گئے تھے۔
پولیس کے مطابق بٹ کوائن کو حماس سے منسلک ’القاسم بریگیڈ‘ کے والٹ (اکاؤنٹ) میں منتقل کیا گیا جبکہ باقی کرپٹو کرنسی دیگر اکاؤنٹس میں ڈالی گئی۔
ڈپٹی پولیس کمشنر کے پی ایس ملہوترا نے بتایا کہ ’چوری کی گئی کرپٹو کرنسی مختلف ہاتھوں سے ہوتی ہوئی مشتبہ والٹ میں پہنچی۔ ہمیں پتہ چلا کہ وہ اکاؤنٹ جس کا تعلق فلسطینی تنطیم حماس سے ہے، اسے اسرائیل کے انسداد دہشتگردی کے ادارے نے سیل کر دیا ہے۔‘
یہ بھی پڑھیے
پولیس نے بتایا کہ ’القاسم بریگیڈ‘ کے جس اکاؤنٹ کو اسرائیلی ادارے نے سیل کر رکھا ہے وہ محمد نصیر ابراہیم عبداللہ کے نام پر رجسٹر ہے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ باقی کرنسی مصر کے جیزہ اور فلسطین کے رام اللہ علاقے سے رجسٹر اکاؤنٹس میں منتقل کی گئی ہے۔
چوری کی گئی کرنسی کا ایک بڑا حصہ جیزہ کے اکاؤنٹس میں منتقل کیا گیا جو احمد مرزوق کے نام سے رجسٹر ہے جب کہ دوسرا اکاؤنٹ رام اللہ کے احمد صافی کے نام پر رجسٹر ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے ان تمام اکاؤنٹس کی تفصیلات حاصل کر لی ہیں اور ان میں سے بعض اکاؤنٹس دہشت گردی کی مالی معاونت میں استعمال کیے جاتے رہے ہیں۔
دو برس قبل القاسم بریگیڈ نے اپنے سوشل میڈیا صفحات اور اپنی ویب سائٹ پر لوگوں سے کرپٹو کرنسی میں چندہ دینے کی درخواست کی تھی۔ کرپٹو کرنسی کی مد میں فنڈ دینے والا شخص گمنامی میں رہتا ہے اور اس کی خرید و فروخت بھی مخفی رہتی ہے۔
گذشتہ برس کرپٹو کرنسی کی خرید و فروخت پر نظر رکھنے والی ایک فرم نے یہ انکشاف کیا تھا کہ حماس اپنی سرگرمیوں کے لیے ڈیجیٹل والیٹ کے ذریعے فنڈز جمع کر رہی ہے۔
اس انکشاف کے بعد اسرائیل کی وزارت دفاع کے انسداد دہشتگردی کے ادارے نے اعلان کیا کہ اس نے حماس سے تعلق رکھنے والے کرپٹو کرنسی کے کئی اکاؤنٹس کو بند کر دیا ہے۔
اسرائیل نے حماس کے ان مبینہ کھاتوں کی تفصیلات انڈیا سمیت کئی ملکوں کو فراہم کی تھیں۔
کرپٹو کرنسی میں پوری دنیا میں غیر معمولی دلچسپی کے سبب ڈیجیٹل کوائن کی قیمتوں میں زبردست اضافہ ہو رہا ہے لیکن ساتھ ہی اس کی چوری کے لیے سائبر حملے اور سائبر ڈکیتیاں بھی بڑھتی جا رہی ہے۔
بٹ کوائن، ایتھیریم، ڈوج کوائن جیسی ڈیجیٹل کرنیسیز کو ڈیجیٹل والیٹ میں رکھا جاتا ہے اور اس والیٹ تک رسائی کے لیے کرپٹو کرنسی فراہم کرنے والی کمپنیاں ایک انتہائی محفوظ پاس ورڈ صارف کو فراہم کرتی ہیں۔
یہ والیٹس کرپٹو کرنسی کا کاروبار کرنے والوں کی ایک لازمی ضرورت ہے۔ جرائم پیشہ عناصر سمارٹ فون میں موجود ان والیٹ کو ہیک کر کے ان میں موجود کرنسی کو چرانے کی کو شش کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ کرپٹو کرنسی کی چوری کے واقعات میں گذشتہ دو برس میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے ۔
Comments are closed.