پیپلز میڈیکل کالج کی طالبہ ڈاکٹر عصمت کی پراسرار موت کی تحقیقات کے سلسلے میں علاقہ ایس ایچ او سمیت تفتیشی ٹیم میں تبدیلی کردی گئی ، نئے افسران کھوج لگانے میں مصروف ہیں ،ڈاکٹرعصمت کے لیب ٹاپ اورموبائل فون سے ڈیٹاحاصل کرنے کے لئے کوششیں جاری ہیں۔
میڈیکل کی طالبہ ڈاکٹر عصمت کی پراسرارموت میں غفلت برتنے پر سیتا روڈ پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او کو تبدیل کر دیا گیا ہےجبکہ انوسٹی گیشن ٹیم میں بھی تبدیلی کرکے ڈی ایس پی یونس رودنانی کی قیادت میں نئے افسران کو تفتیشی ٹیم میں شامل کرلیا گیا ہے۔
ڈاکٹرعصمت کے لیب ٹاپ اورموبائل فون سے ڈیٹاحاصل کرنے کے لئے کوششوں میں مصروف ہیں، ڈی آئی جی حیدر آباد پیر محمد شاہ کے مطابق لوکیشن کے ذریعے مرکزی ملزم کی گرفتاری کی کوششیں جاری ہیں۔
موت سےقبل درج کرائےگئے بلیک میلنگ کیس میں سستی کیوں برتی اس پر تفتیش جاری ہے،پیر محمدشاہ کاکہناہے کہ معاملے میں کہیں نا کہیں پولیس کی غفلت شامل رہی ہے، ملزم فوری گرفتار ہوجاتا تو لڑکی کی جان بچ جاتی۔
ایس ایس پی دادو کے مطابق طالبہ عصمت نے ذہنی دباؤ اور بلیک میلنگ کا شکار ہوکر خودکشی پر مجبور ہوئی۔
دوسری جانب چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے ڈی آئی جی حیدر آباد اور ایس ایس پی دادو سے رپورٹ طلب کر رکھی ہے ، دونوں پولیس افسران 13 جنوری کو ذاتی حیثیت میں کراچی بینچ میں پیش ہونگے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ عصمت جمیل کی موت سینے پر انتہائی قریب سے گولی لگنے سے ہوئی ،پوسٹمارٹم رپورٹ کے مطابق گولی لگنے کے 10 منٹ بعد ڈاکٹرعصمت کی موت واقعے ہوئی۔
Comments are closed.