ہر جانب گیس بحران کے جن کا چرچا ہے، وہ کونسا حل ہے جو پرانی ٹیکنالوجی کے گیزر کے مقابلے میں گیس کھپت 80 فیصد تک کم کرکے سندھ میں گیس بحران پر بڑی حد تک قابو پانے کا سبب بن سکتا ہے۔
نمائندہ جیو نیوز علی عمران سید کی رپورٹ کے مطابق کوئی کہتا ہے گیس بحران کا حل صرف ایل این جی ہے اور کوئی کہتا ہے کہ پیداوار کم ہوتی جارہی ہے، کیا کریں؟ لیکن بسا اوقات ٹیکنالوجی بڑے مسائل کا حل چٹکی میں نکال دیتی ہے۔
سندھ میں گیس کی بڑی کھپت کا سبب پرانی ٹیکنالوجی کے گیزرز ہیں، جن کا گیس استعمال حد سے زیادہ ہے۔ یہ پرانا گیزر ایسے گیس استعمال کررہا ہے جیسے کہ ہم پاکستان نہیں قطر اور ایران میں موجود ہوں۔
ایسا ملک جہاں گیس ذخائر کم ہورہے ہوں اور ایل این جی کے لیے ڈالرز کم ہوں، تو پھر ایسے گیزر قطعاً ناقابل قبول ہیں۔ یہ ہے متبادل ٹیکنالوجی، یہاں گرم پانی کا نل کھولا، فوری برنر جلا، سیکنڈز میں گرم پانی آگیا اور وہاں نلکا بند، گیس بھی بند ہوگئی۔
اب آپشن نہیں بچا کہ کونسی ٹیکنالوجی کس آمدن کا گھرانہ بہتر سمجھتا ہے، کیونکہ اب گیس ہی نہیں، بچت پر مبنی گیزرز ہی نہیں بلکہ 80 فیصد گیس بچانے والے ہیٹرز کا سوئی ناردرن نظام میں استعمال، گیس بحران بہت تیزی سےکم خرچ کیساتھ مسئلہ حل کر سکتا ہے۔
Comments are closed.