ترجمان وزارت خزانہ کا سعودی قرض پر ردعمل دیتے ہوئے کہنا ہے کہ کابینہ نے سعودی عرب سے 4.2 ارب ڈالرز قرض کی منظوری دی، سعودی عرب سے 3 ارب ڈالر کا قرضہ 4 سے 3.8 شرح سود پر لیا گیا۔
ترجمان وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ رقم واپس لینے کا اختیار ادھار دینے والے ملک کے پاس ہوتا ہے، کسی تنازع کی صورت میں ادھار دینے والے ملک کے قوانین کا اطلاق ہوتا ہے۔
وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ ملکی خود مختاری پر سمجھوتہ نہیں کیا گیا، قرض دینے پر سعودی عرب کے شکر گزار ہیں۔
واضح رہے کہ گذشتہ روز وفاقی کابینہ نے سعودی عرب سے تین ارب ڈالر کے ذخائر اسٹیٹ بینک میں رکھنے اور ادھار پر تیل خریداری کے معاہدوں کی منظوری دی تھی۔
جس کے تحت سعودی عرب 4 فیصد سالانہ منافع کے عوض ایک سال کے لیے 3 ارب ڈالر اسٹیٹ بینک میں رکھے گا جبکہ 3 اعشاریہ 8 فیصد مارجن پر ماہانہ 10 کروڑ ڈالر کا ادھار فیول بھی دے گا۔ پاکستان کو تیل بھی واپس کرنا ہوگا۔
معاہدوں کی منظوری سرکولیشن سمری کے ذریعے الگ الگ سمریوں کے تحت دی گئی، دونوں معاہدوں کی مدت ایک سال ہوگی۔
پاکستان ادھار تیل خریداری پر سالانہ 3 اعشاریہ 80 فیصد مارجن جبکہ 3 ارب ڈالر کے ذخائر پر 4 فیصد منافع سعودی عرب کو دے گا۔
Comments are closed.