مشیرِ خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ ماہرین کہتے ہیں کہ ورلڈ بینک کے مطابق پاکستان میں غربت 1 فیصد کم ہوئی ہے، ریسٹورنٹس میں قطاریں لگی ہوتی ہیں، گاڑیوں کے اتنے آرڈرز ہیں کہ اون پر سیل ہو رہی ہے، ہمارا مسئلہ لوئر مڈل کلاس ہے، لوئر مڈل کلاس طبقہ پس رہا ہے، ہمارا مسئلہ غربت کا نہیں، مہنگائی کا ہے۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مشیرِ خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ ریئل ایفیکٹیو ایکسچینج ریٹ 165، 166 کے قریب قریب ہونا چاہیئے، ہمارا پیسہ 10 روپے انڈر ویلیو ہے، تعمیراتی شعبے کے خلاف نہیں ہوں، معیشت کے دوسرے شعبوں کو برابری کا ماحول دینا ہے، تعمیراتی شعبے میں سرمایہ کاری کو بھی دیکھا جا رہا ہے، ریئل اسٹیٹ انویسٹمنٹ ٹرسٹ پر بھی توجہ ہے، سرمایہ کاروں کی تعداد بڑھانے پر کام کریں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ اسٹاک مارکیٹ پر لاکھوں افراد کو سرمایہ کاری کرنی چاہیئے، لوگوں کا اعتماد کیوں نہیں ہے، اس مسئلے کو حل کریں، اگر ہم ری فنانس نہیں دیں گے تو کچھ اور کرنا پڑے گا، افواہیں تھیں کہ لاکر سیز ہو جائیں گے، کوئی ایسی چیز نہیں ہو گی جس سے مارکیٹ میں ڈسٹارشن ہو۔
مشیرِ خزانہ نے کہا کہ روپیہ اب دونوں طرف جائے گا، دوسری طرف جائے گا تو قیاس آرئیاں کرنے والوں کو مار پڑے گی، ہم ٹیکسز نہیں بڑھانے دیں گے، فرٹیلائیزر کمپنیوں کو گیس کی مد میں 150 ارب روپے سے زائد کی سبسڈی دے رہے ہیں، کیا یہ سبسڈی کسانوں تک پہنچ رہی ہے؟ ہم یہ یقینی بنائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ایس ایم ایز کسی بھی ملک کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں، ملک میں 4 سے 5 لاکھ ایس ایم ایز ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ ایس ایم ایز کو سہل طریقے سے کلیم کریڈٹ ملے، کامیاب جوان پروگرام کے ذریعے ایس ایم ایز کو سہل طریقے سے قرض دینا چاہتے ہیں، زراعت سے ہی کئی ایس ایم ایز پیدا ہوتے ہیں، ہم ایس ایم ایز کے ساتھ کھڑے ہیں۔
شوکت ترین کا کہنا ہے کہ پیٹرول پر سارے ٹیکسز ختم کر دیئے ہیں، امریکا میں مہنگائی کی شرح 9 فیصد تک پہنچ گئی ہے، امریکا نے تیل کی قیمت پر ایکشن لیا ہے، قیمت نیچے آ رہی ہے، ہم تیل کی قیمت میں کمی کا سارا فائدہ عوام کو منتقل کریں گے۔
مشیرِ خزانہ کا کہنا ہے کہ ہم نے زراعت کے شعبے کو ترقی دینا ہے، ہم بینکوں سے کبھی باہر نکلے ہی نہیں، بینکوں کا حصہ جی ڈی پی میں صرف 33 فیصد کا ہے، کیپیٹل مارکیٹ میں توسیع وقت کی اہم ضرورت ہے، حکومت کے طور پر کیپیٹل مارکیٹ بڑھانے کے لیے میں اپنا کردار ادا کروں گا۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ ہمیں اپنے پڑوسی ممالک سے مقابلہ کرنا ہے، افواہوں پر توجہ نہ دی جائے، روپے کی قدر میں کوئی کمی نہیں آئے گی، جو یہ سوچ رہے ہیں کہ ڈالر سے کمائیں گے، انہیں تنبیہ کرتا ہوں کہ ڈالر نیچے آنے سے وہ مار کھائیں گے، ڈالر کی قدر میں جب کمی آئے گی تو ان سٹے بازوں کو دھچکہ لگے گا۔
شوکت ترین نے یہ بھی کہا کہ کوئی نیا ٹیکس یا ٹیکسوں میں اضافہ نہیں ہو گا، صرف ٹیکسوں کے استثنیٰ کو ختم کیا جائے گا، ہمارے پاس احساس پروگرام کا ڈیٹا ہے جس سے ہم تنخواہ دار اور لوئر مڈل کلاس تک پہنچیں گے، ایس ایم ایز کی ترقی سے ملکی ترقی ہے، پاکستان کا اہم مسئلہ افراطِ زر کی شرح کا ہے، اس وقت جو گروتھ ہو رہی ہے اس سے مڈل کلاس کو فائدہ ہو گا۔
Comments are closed.