انٹرپول: اماراتی جنرل احمد نصر الرئیسی تشدد کے الزامات کے باوجود انٹرپول کے نئے صدر منتخب
جنرل احمد نصر الرئیسی اس جز وقتی اور بلامعاوضہ عہدے پر چار سال تک رہیں گے۔
بین الاقوامی پولیس ادارے انٹرپول کے نئے منتخب صدر متحدہ عرب امارات کے وہ جنرل ہیں جن پر تشدد میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔
متحدہ عرب امارات کی وزارتِ داخلہ کے انسپکٹر جنرل احمد نصر الرئیسی اس جز وقتی اور بلامعاوضہ عہدے پر چار سال تک رہیں گے۔
انسانی حقوق کے گروہوں نے اُن کی نامزدگی کے خلاف مہم چلاتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ وہ اماراتی سکیورٹی فورسز کے خلاف تشدد کی ٹھوس شکایات کی تحقیقات کرنے میں ناکام رہے تھے۔
جنرل رئیسی ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔
متحدہ عرب امارات کی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ وہ ‘پختہ یقین رکھتے ہیں کہ پولیس کی جانب سے استحصال اور برا سلوک قابلِ مذمت اور ناقابلِ برداشت ہے۔’
استنبول میں انٹرپول کی جنرل اسمبلی میں ووٹنگ کے تین راؤنڈز کے ذریعے جنرل رئیسی کا انتخاب عمل میں آیا ہے۔
اُن کی ذمہ داریوں میں ایگزیکٹیو کمیٹیوں کی میٹنگز کی سربراہی کرنا شامل ہے جو سیکریٹری جنرل ہورگن سٹوک کے کام کی نگرانی کرتی ہیں۔ ہورگن سٹوک کُل وقتی عہدیدار ہیں جو انٹرپول کے روز مرّہ کے معاملات دیکھتے ہیں۔
جنرل رئیسی نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ صدر منتخب ہونا ایک ‘اعزاز’ ہے اور اُنھوں نے ‘مزید شفاف، متنوع اور فیصلہ کُن تنظیم کی تیاری’ کے عزم کا اظہار کیا جو ‘تمام لوگوں کے تحفظ کے لیے کام کرے گی۔’
یہ بھی پڑھیے
ایک علیحدہ بیان میں اُنھوں نے دعویٰ کیا کہ متحدہ عرب امارات ‘دنیا کی محفوظ ترین جگہوں میں سے ایک ہے اور یہ کہ ریاست اب بھی ‘دنیا کے مشکل ترین خطے میں مثبت تبدیلی کی اہم ترین قوت ہے۔’
مگر ہیومن رائٹس واچ کی محقق ہبہ زائیدین نے اسے ‘انسانی حقوق اور دنیا میں قانون کی بالادستی کے لیے ایک افسردہ دن’ قرار دیا۔
اُنھوں نے کہا کہ جنرل ‘خلیج میں ممکنہ طور پر سب سے مطلق العنان حکومت کے نمائندے ہیں جو پرامن اختلاف کو بھی دہشتگردی تصور کرتی ہے۔’
اس کے علاوہ برطانوی محقق میتھیو ہیجز نے بھی اس انتخاب کی مذمت کی۔ اُنھوں نے جنرل رئیسی سمیت متحدہ عرب امارات کے چار سینیئر اہلکاروں کے خلاف لندن کی ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کر رکھا ہے۔ اُن کا مؤقف ہے کہ متحدہ عرب امارات میں سنہ 2018 میں اُن کی مبینہ غلط گرفتاری اور تشدد کے ذمہ دار یہ لوگ ہیں۔
گلف سینٹر فار ہیومن رائٹس کی ایما پر کام کرنے والے وکلا نے حال ہی میں جنرل رئیسی کے خلاف فرانس اور ترکی میں باضابطہ شکایات درج کروائی ہیں۔
گروپ نے اُنھیں متحدہ عرب امارات کے نمایاں ترین انسانی حقوق کے کارکن احمد منصور کی غیر قانونی گرفتاری اور اُن پر تشدد میں ملوث قرار دیا ہے۔
احمد منصور کو سنہ 2017 میں گرفتار کیا گیا تھا اور سوشل میڈیا پر ملک کو ‘بدنام’ کرنے کے جرم میں 10 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
متحدہ عرب امارات کے صدارتی مشیر انور قرقاش نے کہا کہ یہ الزامات ‘ساکھ متاثر کرنے کی ایک منظم اور شدید مہم’ کا حصہ ہیں اور اس انتخاب نے ان الزامات کو ‘سچ کے پتھر سے کچل دیا ہے۔’
Comments are closed.