لاہور میں قومی اسمبلی کے حلقے این اے 133 کے ضمنی انتخاب سے تحریک انصاف کے امیدوار کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے بعد پی ٹی آئی نے ووٹرز کو الیکشن کے دن گھروں تک محدود رہنے کی ہدایت جاری کر دی۔
این اے 133 لاہور سے پیپلز پارٹی کے امیدوار اسلم گل نے دعویٰ کیا ہے کہ جمشیداقبال چیمہ کےآؤٹ ہونے پر پی ٹی آئی کے ووٹروں نے پیپلز پارٹی سے امیدیں وابستہ کرلی ہیں۔
پی ٹی آئی کے رہنما اعجاز چودھری کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کو سپورٹ کرنےکا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
لاہور کے حلقہ این اے 133 میں ضمنی الیکشن 5 دسمبر کو ہو گا۔ نشست مسلم لیگ ن کے ایم این اے پرویز ملک کی وفات سے خالی ہوئی ہے۔ قومی اسمبلی کا یہ حلقہ پوش، متوسط اور پسماندہ علاقوں پر مشتمل ہے۔ کئی امیدوار یہاں سے جیت کر ایوانوں میں جاتے رہے لیکن حلقے کے مسائل جوں کے توں ہیں۔
لاہور کا حلقہ این اے 133 کئی مربع میل پر واقعہ یہ حلقہ صوبائی اسمبلی کی 2 نشستوں کو بھی اپنے دامن میں سمیٹے ہوئے ہے۔ یہ حلقہ ترقیاتی کاموں کے حوالے سے آباد بھی ہے اور غیر آباد بھی، قومی اسمبلی کے اس حلقے میں کل ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 71 ہزار 676 ہے۔
اس حلقے میں جوہر ٹاؤن اور ماڈل ٹاؤن ایکسٹیشن جیسی پوش آبادیاں بھی ہیں، گرین ٹاؤن، کوٹ لکھپت، ٹاؤن شپ اور مریم کالونی جیسے متوسط علاقے بھی ہیں، فرید کالونی، پنڈی راجپوتاں اور منیر چوک جیسے پسماندہ اور سہولتوں سے محروم علاقے بھی این اے 133 کا حصہ ہیں۔
یہاں سے جیت کر اقتدار کے ایوانوں تک پہنچنے والوں کی قسمت تو بدلی مگر ووٹروں کی اکثریت بنیادی سہولیات سے محروم ہی رہی ہے۔
سیاسی نمائندے ان علاقوں کی حالت بدلنے کے دعوے لے کر ایک مرتبہ پھر گلی گلی، ہر دروازے پر دستک دے رہے ہیں اور ووٹوں کے حصول کے لیے عوام کے پاس پہنچ گئے ہیں، ووٹرز ایک مرتبہ پھر اپنے برے دن پھرنے کی امید پر اپنا قیمتی ووٹ کاسٹ کریں گے ۔
Comments are closed.