بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق مشیر سٹیو بینن کے خلاف کانگریس کی ہتک کے الزام میں کارروائی کا آغاز

ڈونلڈ ٹرمپ کے سابق مشیر سٹیو بینن کے خلاف کانگریس کی ہتک عزت پر فرد جرم عائد

Steve Bannon. File photo

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

سٹیو بینن وائٹ ہاؤس سے نکالے جانے کے باوجود سابق صدر ٹرمپ کے وفادار رہے ہیں

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سیاسی مشیر اور وائٹ ہاؤس کے چیف سٹریٹیجسٹ سٹیو بینن پر کانگریس کی ہتک کے الزام میں فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔

سٹیو بینن نے امریکی کانگریس بلڈنگ کیپٹل ہل پر صدر ٹرمپ کے حامیوں کے حملے کی انکوائری کے سلسلے میں کانگریس کمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے انکار کیا تھا۔

کانگریس نے یہ جاننے کے لیے سٹیو بینن کو بلایا تھا کہ وہ بتائے کہ وہ کیپٹل ہل پر حملے سے متعلق کیا کچھ جانتے تھے لیکن انھوں نے کانگریس کے سامنے پیش ہونے سے انکار کیا تھا۔

امریکی ایوان نمائندگان نے گذشتہ ماہ ایک ووٹ کے بعد امریکی محکمہ انصاف کو ہدایت کی تھی کہ وہ سٹیو بینن کے خلاف کانگریس کی ہتک کرنے پر قانونی کارروائی کرے۔

سٹیو بینن کو اگر کانگریس کی ہتک کا مرتکب پایا گیا تو انھیں ایک سال قید اور ایک لاکھ ڈالر جرمانہ ہو سکتا ہے۔

ٹرمپ کے حامیوں نے چھ جنوری کو اس وقت امریکی کانگریس کی بلڈنگ کیپٹل ہل پر ہلہ بول دیا تھا جب وہاں امریکی صدارتی انتخاب کے نتائج کی تصدیق کی جا رہی تھی۔.

صدر ٹرمپ کے حامی ریپبکن پارٹی ممبران جو صدر جو بائیڈن کی فتح کو تسلیم کرنے سے انکار کر رہے تھے، وہ بغیر کسی ثبوت کے الیکشن کو چوری کرنے کے الزامات عائد کرتے رہے تھے۔.

سٹیو بینن کے خلاف الزام کیا ہے؟

امریکی ایوان نمائندگان کی سلیکٹ کمیٹی جو چھ جنوری 2021 کو کیپٹل ہل پر حملے کی انکوائری کر رہی ہے یہ اس کی کارروائی سے شروع ہونے والی پہلی قانونی کارروائی ہے۔

سٹیو بینن کے خلاف دو الزامات کے تحت فرد جرم عائد کی گئی ہے۔ سٹیو بینن نے نہ صرف ہاؤس کمیٹی کے سوالوں کے جواب دینے سے انکار کیا بلکہ کچھ دستاویزات کو بھی کانگریس کمیٹی کے سامنے پیش کرنے سے انکار کیا تھا۔

Mr Trump seen attending the baseball World Series last month

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

صدر ٹرمپ نے اپنے مشیروں سے کہا ہے کہ وہ کانگریس کی تحقیقات کا حصہ بننے سے انکار کریں

67 سالہ سٹیو بینن جو ایک مشہور ریڈیو پروگرام کی میزبانی کرتے تھے، ان کا شمار ڈونلڈ ٹرمپ کے بڑے حامیوں میں ہوتا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر منتحب ہونے کے بعد سٹیو بینن کو وائٹ ہاؤس میں چیف سٹریجیسٹ (حکمتِ عملی بنانے والا) کے عہدے پر فائز کیا تھا۔ البتہ ڈونلڈ ٹرمپ نے سٹیو بینن کو سنہ 2017 میں وائٹ ہاؤس کی نوکری سے فارغ کر دیا تھا۔ سٹیو بینن وائٹ ہاؤس سے نکالے جانے کے باوجود صدر ڈونلڈ ٹرمپ کےحامی رہے۔

امید کی جا رہی ہے کہ سٹیو بین پیر کے روز خود کو حکام کے حوالے کر دیں گے۔

امریکہ کے اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے کہا ہے کہ سٹیو بینن کے خلاف فرد جرم عائد کیا جانا امریکی محکمہ انصاف کی قانون کی حکمرانی کو یقینی بنانے کے عزم کا اظہار ہے۔

سٹیو بینن اب بھی ’وار روم‘ نام سے ایک پوڈ کاسٹ نشر کرتے ہیں جس میں دائیں بازو کے خیالات کا اظہار کیا جاتا ہے۔

سٹیو بینن نے اپنے پوڈ کاسٹ میں کہا تھا ”کہ کل (چھ جنوری) بہت افراتفری مچے گی۔”

سٹیو بینن نے کانگریس کی جانب سے بلائے جانے کے بعد یہ موقف اختیار کیا تھا کہ انھوں نے جو بات کی تھی وہ امریکی صدر کے بارے میں تھی جس کو قانونی استثنا حاصل ہے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سٹیو بینن سمیت اپنے مشیروں سے کہا ہے کہ وہ کانگریس کی کمیٹی کے سامنے پیش ہونے سے انکار کر دیں کیونکہ وائٹ ہاؤس میں ہونے کی وجہ سے انھیں استثنا حاصل ہے۔’

امریکہ کی اپیل کورٹ رواں ماہ صدر ٹرمپ کے ایگزیکٹو استحقاق کے دعوے کے بارے میں فیصلہ کرے گی۔ امریکہ کی ایک ماتحت عدالت پہلے ہی صدر ٹرمپ کے ایگزیکٹو استحقاق کے دعوے کو مسترد کر چکی ہے۔

صدر ٹرمپ کانگریس کے تحقیق کاروں کی وائٹ ہاؤس کے ٹیلیفون ریکارڈز اور وائٹ ہاؤس آنے والے اشخاص کی معلومات تک رسائی کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے جب سٹیو بینن کو عدالتی کارروائی کا سامنا ہے۔ اس سے پہلے ان پر الزام لگا تھا کہ انھوں نے میکسیکو کی سرحد پر دیوار تعمیر کرنے کے لیے فنڈز جمع کیے تھے جن میں انھوں نے غبن کیا تھا۔ صدر ٹرمپ نے اپنے صدارتی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے سٹیو بینن کو معاف کر دیا تھا۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.