بدھ7؍شوال المکرم 1442ھ19؍مئی 2021ء

یورپی اشرافیہ کا پسندیدہ تاریخی گندھک کا حمام جس کی رونقیں لڑکیاں بحال کر رہی ہیں

بیلی ہرکولین: گندھک کی اُبلتی ندی کنارے رومانیہ کے تاریخی حمام کو بچانے والی لڑکیاں

نیپچین باتھ کا ایک منظر

انھوں نے بی بی سی کو بتایا ’میں نے عمارت اور اس جگہ کے ساتھ مضبوط تعلق محسوس کیا، میں اس کی خوبصورتی سے متاثر ہوئی اور گھر واپس جانے کے بعد میں صرف اس عمارت کے بارے میں سوچتی رہتی تھی۔‘

اوانا چیریلا (بائیں طرف) اور کرسٹینا اپوسٹول (دائیں طرف)

اوانا چیریلا (بائیں طرف) اور کرسٹینا اپوسٹول (دائیں طرف) نے انیسویں صدی کی عمارت کو بچانے کی مہم شروع کی

ان کے لکھے گئے بلاگ نے ہزاروں افراد کو متاثر کیا اور اس طرح انھوں نے اپنی دوست اور ساتھی معمار کرسٹینا اپوسٹول کے ساتھ مل کر ایک این جی او قائم کی۔

ان دونوں نے تاریخی تھرمل سپا کمپلیکس کو بچانے کے لیے مل کر ہرکولین پراجیکٹ کا آغاز کیا۔

تقریباً تین ہزار مربع میٹر ڈھانچے سے باہر کھڑے ہو کر آپ کو ان کی مشکل کا اندازہ ہو گا۔ یہ سردیوں کا دن ہے اور نیچے ندی سے گندھک کی تیز بو آ رہی ہے۔ ندی کے گرم چشمے ہزاروں سال پہلے کی طرح آج بھی ویسے ہی اُبل رہے ہیں۔

چھت کی مرمت سے نیپچون باتھ کو بچانے کی کوشش

اس تاریخی عمارت کو بحال کرنے کی ابتدائی کوششوں میں اس کی چھت کو بچانے پر توجہ دی گئی

اوانا چیریلا جو ایک پراپرٹی ڈویلپمنٹ کمپنی میں پراجیکٹ مینیجر کی حیثیت سے کام کرتی ہیں کہتی ہیں کہ ’ہماری کوششیں جو زیادہ تر چھت کی مرمت پر رہی ہیں ان کو دیکھ کر جتنا کام ہوا ہے اُس کا اندازہ لگانا مشکل ہو سکتا ہے۔’ وہ اس بارے میں وضاحت دیتے ہوئے کہتی ہیں کہ ’لیکن ہم نے اس پر بہت کام کیا ہے۔’

تقریباً 25 رضاکاروں کی ٹیم، آرکیٹیکچر کے طلبا، نوجوان گریجویٹس، ویب ڈویلپرز اور مختلف دیگر افراد پر مشتمل ہے۔ اب تک انھوں نے تقریباً 75 ہزار یورو اکٹھے کیے ہیں، لیکن ان کا اندازہ ہے کہ اس تاریخی اسپا کو مکمل طور پر بحال کرنے کے لیے تقریباً ایک کروڑ 20 لاکھ یوروز کی ضرورت ہو گی۔

فلاویئس نئمچوئک

عماری کو بچانے کے لیے رضاکاروں کی ٹیم میں آرکیٹیکچر کے طلباء ، نوجوان گریجویئٹس، ویب ڈویلپرز اور مختلف دیگر افراد شامل ہیں

اس منصوبے کے آغاز کے بعد سے انھوں نے چھت کے 12 حصے واپس بنائے ہیں اور انھیں سہارا دینے کے لیے سپورٹ لگائی گئی ہیں اور مختلف داخلی اور بیرونی آثار کو محفوظ بنایا گیا ہے۔ یہ اہم کام ہیں جن کے ذریعے پرانی عمارت کے تحفظ میں مدد ملی ہے۔

28 برس کی کرسٹینا اپوسٹول کا کہنا ہے کہ ’یقینی طور پر اس عمارت کے کچھ حصے گر گئے ہوں گے۔ یہ ایک مشکل جنگ ہے لیکن ہم نے عمارت کے تحفظ کا بیڑہ اُٹھایا ہے۔’ اُن کا اس بارے میں مزید یہ بھی کہنا تھا کہ ’ہمارے اہداف میں یہ بھی شامل ہے کہ بیلی ہرکولین میں شامل سب کچھ یونیسکو کا حصہ بنایا جائے۔’

نیپچیون باتھ کا خستہ حال برآمدہ

نیپچیون باتھ کا خستہ حال برآمدہ جو اب بھی ماضی کی شایان شان کی عکاسی کرتا ہے

نیپچون باتھ میں داخل ہونے والے راستے میں عظیم الشان ستون ہیں جن سے گزر کر ایک بہت بڑے برآمدے میں پہنچتے ہیں جس میں فریسکوئی نقثش والا کام کیا گیا ہے۔ اس برآمدے کے مرکز میں ہنگری میں بنا ہوا سیریمک فوارہ ہے جس کے گرد ایک لکڑی کا فریم بنایا گیا ہے اور اوپر ترپال ڈالا گیا ہے تاکہ اسے چھت سے گرنے والے ملبے سے محفوظ رکھا جا سکے۔

جب ہم اندر جاتے ہیں تو عمارت کی سحر انگیز خوبصورتی اب بھی برقرار ہے جس میں وقتاً فوقتاً گرتی اینٹوں اور گارے کی گرتی تہیں دور تک اپنا شور پھیلاتی ہیں جو عمارت کے دونوں اطراف واقع طویل راہداریوں اور سپا چیمبرز تک گونجتی ہے۔

کرسٹینا اپوسٹول نے لکڑی کے ایک ڈھانچے اور عارضی ٹین کی چھت سے ڈھکے ہوئے ایک بڑے حصے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ‘یہ محرابیں منہدم ہو چکی ہوتیں۔‘ انھوں نے مزید بتایا کہ اب قانونی طور پر یہاں ہونے والا تمام کام ایسا ہونا چاہیے جسے کرنے کے بعد جگہ کو اپنی اصلی حالت میں لوٹایا جا سکے۔

پرانی عمارت کو بچانے کا ایک اہم حصہ اس میں پانی آنے کو روکنا تھا

ٹیم کی کوشش رہی ہے کہ عمارت کے اندر پانی آنے سے روکا جائے اور دائیں طرف تصویر میں انہیں اس سلسلے میں حاصل ہونے والی کامیابی واضح ہے

بحالی کے کام کے بارے میں بات کرتے ہوئے اُنھوں نے بتایا کہ ‘ہم نے ایک ایسی دیوار پر کام کیا جو گر گئی تھی اور اگر ہم ایسا نہ کرتے تو پوری چھت نیچے آجاتی۔’

دی گرینڈ اولڈ سپا بیلی ہرکولین کی تاریخی تفریح گاہ کا ایک اہم حصہ ہے جس میں ایک پرانا کسینو اور ایک حویلی شامل ہے جس کا نام آسٹریا کی ایمپریس ایلیزبتھ کے نام پر رکھا گیا ہے اور وہ فرانز جوزف کی اہلیہ تھیں۔ یہاں گلی میں کئی ہوٹل ہیں اور درمیان میں ہرکولیس کا مجسمہ نصب ہے۔

بین ہرکیولین ریسوٹت 1980

سنہ 1980 کے اس پوسٹ کارڈ میں بیل ہرکیولین کا یہ علاقہ ماضی کی شایان شان کا ایک عکس دکھاتا ہے

اوانا چیریلا کا کہنا ہے کہ ’اس کا تصور صحت اور خوشی پر مبنی تھا۔‘ کسینو کی عمارت کے باہر سے گزریں تو مخالف سمت میں سلفر سے بھرپور ندی بہہ رہی ہے۔

بیلی ہرکولین کے بارے میں تصور قائم کرنا آسان ہے کہ ایک وقت میں یہاں خوب ہلچل ہو گی جہاں عیش و آرام کیا جاتا ہو گا لیکن اب یہاں حالات اس کی عظمت کے دنوں کے برعکس ہیں۔

آج یہ خستہ حال اور اس پرانے قصبے سے متصل ایک وسیع و عریض نیا شہر آباد ہے اور اس کے اردگرد وحشیانہ طریقے سے بنی کمیونسٹ عمارتیں ہیں۔

اوانا چیریلا کام کی سست رفتار کی وجہ سے واضح طور پر مایوسی ہوئی ہیں اور حالات کا مقابلہ کرنے کی ذمہ داری محسوس کرتی ہے۔

اُن کا کہنا ہے کہ ’آپ کے پاس گندھک والا پانی ہے، وسائل اور یورپی یونین کی جانب سے فنڈز دستیاب ہیں۔ یہ افسوس کی بات ہے کہ حکومت اس کو بروئے کار نہیں لا رہی ہے۔‘ اُن کا مزید یہ بھی کہنا تھا کہ ’یہ جگہ ریاست اور برادری کے لیے بہت سارا سرمایہ لا سکتی ہے۔‘

بی بی سی نے رومانیہ کے وزیر ثقافت سے حکومت کا موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا لیکن انھوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔

نیپچیون باتھ کا ماڈل

رضاکاروں کو امید ہے کہ ایک دب یہ عمارت ماضی کی شایان شان کی عکاسی کرے گی

ٹیم کا قلیل مدتی ہدف ہے کہ نیپچون باتھ کو ناقابل تلافی نقصان سے بچانے کے لیے 30 ہزار یورو جمع کریں۔ اوانا چیریلا کہتی ہیں کہ ’اس عمارت کو مستقل دیکھ بھال کی ضرورت ہے۔‘ لیکن رضاکار ایک روشن مستقبل اور بالآخر اس کی مکمل بحالی کا خواب دیکھ رہے ہیں جب یہ پوری طرح کام کرنے والے سپا بن جائے گا۔

کرسٹینا اپوسٹول نے سپا کا تصور ایک کمپلیکس کے مرکز میں کیا ہے جس میں ایک میوزیم، کتابوں کی دکان اور کافی شاپ شامل ہیں۔

فی الحال نوجوان ٹیم کو کسی دور میں اس پرتعیش عمارت کو کھڑا رکھنے کی کوشش کرنی ہو گی۔

’معاشرہ اس بارے میں ایک حد تک ہی کچھ کر سکتا ہے باقی انحصار ریاست پر ہے کہ وہ کچھ کرے۔‘

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.