غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ آلوؤں سے متعلق غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ ان میں غذائیت نہیں ہوتی بلکہ یہ صرف موٹاپے کا سبب بنتے ہیں، جو افراد ڈائیٹنگ کا سوچتے ہیں وہ آلوؤں کو بھی اپنی غذا سے نکا ل دیتے ہیں، حالانکہ حقیقت اس کے بر عکس ہے۔
غذائی ماہرین کے مطابق آلوؤں کی 173 گرام مقدار میں کیلوریز 161 جبکہ وٹامن بی 6، پوٹاشیم، کاپر، وٹامن سی، مینگنیز، فاسفورس، فائبر اور وٹامن بی 3 کی بھی وافر مقدار پائی جاتی ہے۔
آلو کھانا چھوڑ دینے سے یہ کہیں ثابت نہیں ہوتا ہے کہ اب انسان پتلا دبلا اور اسمارٹ ہو جائے گا، ماہرین فٹنس کی جانب سے روزانہ کی بنیاد پر سخت ورزشیں کرنے والے افراد کو ابلے ہوئے آلو کھانے کا کہا جاتا ہے، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ آلو ایک صحت بخش غذا ہے ناکہ مضر صحت۔
غذائی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر غذا اعتدال میں صحت بخش اور ضرورت سے زیادہ کھانے پر مضر صحت ثابت ہوتی ہے، اسی طرح آلو بھی صحت میں اضافے اور کئی شکایات کے خاتمے کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔
غذائی ماہرین کی جانب سے بتائے گئے آلو کے استعمال سے جسم پر آنے والے متعدد مثبت اثرات مندرجہ ذیل ہیں جنہیں جان کر آپ بھی آلو کی چاٹ، آلو سے بنی سلاد، آلو کی ٹکیہ، بیک کیے ہوئے اور ابلے ہوئے آلوؤں سے بھاگنا بند کر دیں گے بلکہ یہ غذائیں روٹین میں شامل کر کے زندگی کو مزید پُر لطف بنائیں گے ۔
غذائی ماہرین کے مطابق آلو میں ایک منفرد ایسڈ پایا جاتا ہے جو کہ دماغی صحت کو بہتر بناتا ہے، غذائی ماہرین کے مطابق الزائمر کے مرض میں مبتلا افراد کو آلو کا استعمال زیادہ سے زیادہ کرنا چاہیے۔
آلوؤں میں موجود پوٹاشیم پٹھوں کو آرام پہنچاتا ہے اور ورزش سے یا تھکن سے متاثر ہونے والے پٹھوں کی مرمت کرتا ہے، آلوؤں میں کیلشیم پائے جانے کے سبب یہ ہڈیوں کو مضبوط بناتا ہیں۔
غذائی ماہرین کے مطابق جہاں آلو میں کاربوہائیڈریٹس پائے جاتے ہیں وہیں اس میں فائبر بھی موجود ہوتا ہے جو کہ نظام ہاضمہ کی کارکردگی کو بہتر بناتا ہے۔
آلو کا استعمال بلڈ پریشر کو متوازن بناتا ہے، بطور سلاد، آلوؤں کو بیک کر کے یا ابال کر بھی کھایا جا سکتا ہے۔
آلو بطور بیوٹی ایجنٹ بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
اس میں موجود وٹامن سی جلد کو صاف شفاف اور بے داغ بناتا ہے اور قدرتی طور پر چہرے کے بالوں کو بلیچ کرتا ہے۔
آلو کے قتلے کاٹ کر اس سے چہرے پر مساج کیا جا سکتا ہے، یہ ایکنی کو دنوں میں ختم کرتا ہے اور آنکھوں کے گرد سیاہ حلقوں کا بھی خاتمہ اس عمل سے ممکن ہوتا ہے۔
Comments are closed.