ریلوے کی تاریخ میں گذشتہ 2 برسوں میں مسافر ٹرینوں کے چھوٹے بڑے 8 حادثات ہوئے۔
ان میں 2 حادثات ایسے ہیں جو بھلائے نہیں بھولتے، ان دو نوں حادثات میں 145 مسافر زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے اور 150 سے زائد زخمی ہوئے۔
ریلوے ریکارڈ کے مطابق گذشتہ 2 برسوں میں ایک بڑا حادثہ ملتان ڈویژن میں مسافر ٹرین تیز گام کو پیش آیا، جس کی بوگیوں کو آگ لگنے سے 76 مسافر جھلس کر جاں بحق ہوئے۔
دوسرا بڑا حادثہ رواں سال جون میں سکھر ڈویژن میں پیش آیا، جہاں ریلوے کے اپ ٹریک کا ایک حصہ ٹوٹنے سے کراچی سے آنے والی ملت ایکسپریس کی کچھ بوگیاں ڈاؤن ٹریک پر گر گئیں۔
جہاں پر لاہور سے آنے والی سرسید ایکسپریس کی بوگیاں ان سے ٹکرا گئیں، حادثے میں 69 مسافر جاں بحق اور 115 مسافر زخمی ہوئے۔
اس سال مارچ میں سکھر ڈویژن میں کراچی ایکسپریس کی 6 بوگیاں ٹریک سے گر گئیں، جس کے نتیجے میں 27 مسافر زخمی اور ایک جاں بحق ہو گیا۔
رواں ماہ ستمبر میں کوئلہ بردار گا ڑی کے پانچ ڈبے پٹری سے اترگئے۔
ریلوے حکام کےمطابق تیز گام ٹرین حادثے کے بعد ڈی ایس ملتان کو تبدیل کردیا گیاتھا، اور اب سکھر ڈویژن میں ڈھرکی ٹرین حادثے کے نتیجے میں ڈی ایس سمیت 24 افسران اور ملازمین کے خلاف کارروائی کا حکم دیا گیا ہے۔
ریلوے ریکارڈ کے مطابق حادثات میں انسانی غلطی کے ساتھ ساتھ ٹریک، سگنل سسٹم، پلوں سمیت دیگر اثاثوں کا بوڑھا اور بوسیدہ ہونا بھی بڑی وجہ ہے۔
ذرائع کے مطابق ریلوے کے 70 فیصد سے زائد اثاثے اپنی طبعی عمر پوری کر چکے ہیں۔
Comments are closed.