شنگھائی: دل کی بےترتیب دھڑکن کو اعتدال میں رکھنے کے لیےسینے میں عموماً پیس میکر نصب کئے جاتے ہیں۔ تاہم، پیس میکر میں لگی بیٹری انہیں بھاری بھرکم بناتی ہے۔ اب چینی ماہرین نے ایسے پیس میکر کا تصور پیش کیا ہے جو دل کی حرارت سے چلے گا اور اس کے لیے الگ سے بیٹری کی ضرورت نہیں رہے گی۔
شنگھائی میں واقع جیاؤ تونگ یونیورسٹی کےوائی زائران اور ان کے ساتھیوں نے یہ کام کیا ہے جس کی تفصیل آج ایک آن لائن کانفرنس میں پیش کی گئی ہے۔ اس کانفرنس میں پروفیسر وائی نے داب برق (پیزوالیکٹرک) طرز پر پیس میکر بنانے کی تفصیل پیش کی ہے۔
پروفیسر وائی کے مطابق دل کی میکانکی حرکت سے یہ پیس میکر توانائی حاصل کرتے ہوئے کام کرے گا، لیکن ایک پیس میکر کو چلانے کے لیے توانائی کی خاصی مقدار درکار تھی۔ پروفیسر وائی کہتے ہیں کہ اگر دل کی دھڑکن سے 0.5 نیوٹن قوت پیدا ہوتی ہے تو اس سے بجلی کا آؤٹ پٹ 192 مائیکروواٹ تک حاصل ہوسکتا ہے، تاہم کمرشل پیس میکر کے لیے ضروری ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ 10مائیکروواٹ پر کام کرسکے۔
پیس میکر کے اندر ایک خاص نظام بنایا گیا ہے جو پیس میکر سے چپکا رہتا ہے اور پیزو الیکٹرک طرز پر کام کرتا ہے۔ یعنی دباؤ سے بجلی بناتا ہے۔ اس طرح بلارکاوٹ بجلی کی فراہمی جاری رہتی ہے اور پیس میکر چلتا رہتا ہے۔ اگر یہ طریقہ کامیاب ہوجاتا ہے تو اس سے جسم کے اندرکئی برقی آلات کو چلانا ممکن ہوجاتا ہے۔
پروفیسر وائی کے مطابق پیس میکر کا پروٹوٹائپ تیار ہے اور آزمائشی مراحل سے گزررہا ہے۔ اس میں کچھ نقائص ہیں جنہیں دور کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ سب سے پہلا چیلنج یہ ہے کہ کسی طرح یہ جسم میں بہت دیر تک کام کرتا رہے۔ پھر اس میں لگی چپ اور لچکدار پیزو الیکٹرک نظام میں ہم آہنگی کی بھی ضرورت ہے۔ اگر یہ ممکن ہوجاتا ہے تو بھی اس پر مزید کام باقی ہوگا۔
Comments are closed.