بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

کراچی، روٹھی بیوی کو منانے گئے نوجوان کا قتل معمہ بن گیا

کراچی کے ضلع شرقی میں آئی ٹی کے ماہر ایک نوجوان کو بیوی اور کم سن بچی کے سامنے کار میں جاتے ہوئے ڈکیتی مزاحمت طرز کی واردات میں قتل کر دیا گیا، واردات کو 3 ہفتے گزر جانے کے باوجود پولیس کی تفتیش سست روی کا شکار ہے جبکہ مقدمے کے مدعی اور مقتول کے والد دفاتر کے چکر لگا کر تھک گئے ہیں۔

پولیس کے مطابق کریم آباد کے رہائشی شہباز نتھوانی کی اہلیہ نجی تنازع پر شوہر سے ناراض ہو کر والدین کے گھر چلی گئی تھیں۔

شہباز کے کاروباری پارٹنر اور برادرِ نسبتی شاہ رخ نے دونوں کے مابین صلح کرانے کیلئے اسے صفورا گوٹھ میں واقع اپنے گھر بلوایا۔

شہباز کے والد شبیر کے مطابق ان کا بیٹا رات ساڑھے 11 بجے بیوی اور بچی کو لینے کیلئے اسکیم 33 گلزار ہجری صفورا گوٹھ گیا تھا۔

دونوں میاں بیوی 6 سالہ بچی کے ساتھ صبح سوا 5 بجے شاہ رخ کے گھر سے اپنے گھر کیلئے روانہ ہوئے تھے۔

کراچی (اسٹاف رپورٹر)شاہ لطیف تھانے کی حدودرزاق…

پولیس کےمطابق کار مقتول کی اہلیہ دانیہ چلا رہی تھیں، ان کا شوہر برابر کی نشست پر جبکہ 6 سالہ بچی عقبی نشست پر بیٹھی تھی کہ مرکزی شاہراہ کے ویران مقام پر کھڑے ایک مسلح ملزم نے اسلحے کے زور پر کار روک کر مبینہ طور پر ان سے لوٹ مار کی اور مزاحمت پر گولی چلا دی۔

فائرنگ سے شہباز زخمی ہوا جسے اس کی اہلیہ ایک کار سوار کی مدد سے لے کر نجی اسپتال پہنچی جہاں شہباز کی موت واقع ہو گئی۔

ڈی آئی جی ایسٹ ثاقب اسماعیل میمن کے مطابق شہباز نتھوانی کے قتل کی واردات پر باریک بینی سے کام جاری ہے۔

پولیس کے مطابق ملزمان کا سراغ لگانے کیلئے پولیس کی 3 تفتیشی ٹیمیں کام کر رہی ہیں۔

مقتول کے والد شبیر کے مطابق ان کا بیٹا انفارمیشن ٹیکنالوجی کا ماہر تھا جو 3 کمپنیاں چلاتا تھا، اس کے قتل کو 3 ہفتے گزر جانے کے باوجود پولیس ملزمان کو تلاش نہیں کر سکی ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ کار سوار کی شناخت ظاہر علی سید کے نام سے ہوئی ہے۔

پولیس کے تفتیشی افسر کے مطابق ملزم ماہر نشانہ باز تھاجس نے شہباز پر 9 ایم ایم پستول سے 2 گولیاں فائر کیں۔

ایم ایل او کے مطابق شہباز نتھوانی کو انتہائی قریب سے ایک گولی کنپٹی پر جبکہ دوسری عین دل پر ماری گئی۔

کراچی پولیس کا دعویٰ ہے کہ علاقے کی سی سی ٹی وی فوٹیج مل گئی ہے جس کی مدد سے ملزمان کے قریب پہنچ گئے ہیں۔

ایس ایس پی ساجد سدوزئی کا کہنا ہے کہ واردات کی ابتدائی تفتیش میں کچھ شکوک و شبہات سامنے آئے ہیں۔

انچارج تفتیشی ٹیم فیض الحسن کے مطابق قاتلوں کا سراغ لگانے کیلئے 3 تفتیشی ٹیمیں کام کر رہی ہیں۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.