اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن کو انتخابی اصلاحات پر مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ کوشش ہے کہ الیکشن کو قابل قبول بنایاجائے
تفصیلات کے مطابق اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے، اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے وزیر اعظم نے بجٹ کی منظوری پر پارٹی اور اتحادیوں کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے اپوزیشن کو انتخابی اصلاحات پر مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں 1970 کے بعد تمام انتخابات متنازع رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کوشش کی ہے کہ الیکشن کو قابل قبول بنایاجائے، انتخابی اصلاحات جمہوریت کا مستقبل ہے، ہم نے پوری اصلاحات کی ہے جس پر ابھی بحث نہیں ہوئی۔
وزیراعظم نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ الیکشن لڑیں اور کسی کو فکر نہ ہو کہ دھاندلی سے ہرا دیا جائیگا، ایسے الیکشن ہونے چاہئیں جن کے نتائج ہارنے والے بھی تسلیم کریں، اگر ہم نے الیکشن اصلاحات نہ کیں تو آئندہ بھی دھاندلی کے الزامات لگتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سینیٹ اور ضمنی انتخابات میں بھی تنازعات سامنے آئے، 2013 کے الیکشن میں 4 حلقے کھولنے کی درخواست دی، ڈھائی سال بعد چاروں حلقوں میں دھاندلی نکلی، اصلاحات نہیں کریں گے تو ہر الیکشن میں ایسا ہوگا، 2018 کے الیکشن میں اپوزیشن نے پہلے دن ہی کہا کہ انتخابات ٹھیک نہیں ہوئے لیکن یہ نہیں بتایا کہ کیسے ٹھیک نہیں ہوئے، صاف شفاف الیکشن کا ایک ہی طریقہ ہے، وہ ای وی ایم ہے، الیکٹرانک ووٹنگ مشین سے انتخابات میں شفافیت آئے گی، اگر اپوزیشن کے پاس کوئی اور تجویز ہے تو ہم سننے کو تیار ہیں، یہ حکومت اور اپوزیشن کی بات نہیں بلکہ جمہوری مستقبل کا مسئلہ ہے۔
بجٹ
عمران خان نے کہا کہ وزیرخزانہ نے میرے نظریہ کے مطابق بجٹ بنایا، جب ہماری حکومت آئی تو سب سے بڑا مسئلہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا تھا، معیشت کو بہتر کرنے کیلئے ہمیں مشکل فیصلے کرنے پڑے، اسی وجہ سے عوام کو مشکلات پیش آئیں اور اب بھی ہیں، جب ملک مقروض ہو جائے تو مشکل فیصلے کرنے پڑتے ہیں، اس مشکل وقت میں سعودی عرب اور چین نے ہماری مدد کی اور ہمیں دیوالیہ ہونے سے بچایا، ہم نے پوری کوشش کی کہ آئی ایم ایف کے پا س جانا نہ پڑے، مگر دیوالیہ ہونے سے بچنے کیلئے اس کے پاس جانا پڑا۔
امریکا کی فرنٹ لائن اسٹیٹ بننے سے ملک کو ذلت اٹھانا پڑی
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ماضی میں امریکا کی فرنٹ لائن اسٹیٹ بننے سے ملک کو ذلت اٹھانا پڑی، جس کے بعد امریکا نے جو کہا وہ ہم کرتے رہے، جس کے بعد ہم نے ایک سبق سیکھا ہے کہ کبھی کسی کے خوف سے اپنی خود مختاری پر سمجھوتہ نہیں کرنا۔
عمران خان نے کہا کہ 30 سال سے لندن میں ہمارا دہشت گرد بیٹھا ہے، اسے مارنے کے لیے کیا برطانیہ ہمیں اجازت دے گا کہ پاکستان لندن میں ڈرون حملہ کرے؟ کبھی نہیں، لیکن افسوس ہم نے ماضی میں ایسا ہی کیا اور امریکا کو ڈرونز گرانے کی جازت دی، جس سے ہم خود ذلیل ہوگئے، میں نے امریکا کو فوجی اڈے دینے سے صاف انکار کردیا ہے۔
وزیر اعظم کی تقریر کے دوران ایوان میں اپوزیشن کے 96 اراکین نے خاموشی اختیار کی، اس دوران شہبازشریف، بلاول بھٹو اور آصف علی زرداری، مولانا اسعد محمود، خواجہ آصف اور احسن اقبال سمیت دیگر اراکین اجلاس سے غائب ہوگئے جبکہ رانا ثنااللہ، خواجہ سعد رفیق، راجہ پرویز اشرف اور عبدالقادر پٹیل ایوان میں موجود تھے۔
Comments are closed.