ورجینیا: کیا آپ ایسا اسمارٹ فون چاہتے ہیں جو کھینچنے اور مڑنے کے باوجود بھی فون کال وصول کرسکے تو اب یہ ممکن ہے کیونکہ ٹوٹ پھوٹ سے محفوظ نرم سرکٹ سازی میں ایک اہم کامیابی ملی ہے۔ یہاں تک کہ سرکٹ میں سوراخ بھی کردیا جائے تب بھی یہ کام کرتا رہتا ہے۔
ورجنییا ٹیک میں شعبہ میکانکی انجینیئرنگ اور اس سے وابستہ ایک ادارے نے بالکل نئی قسم کے برقی سرکٹ بنائے ہیں جو اپنی مرمت خود کرسکتےہیں، ان کی ترتیب بدلی جاسکتی ہے اور آسانی سے بازیافت (ری سائیکل) کیا جاسکتا ہے۔ جلد کی طرح یہ لچکدار اور نرم ہوتے ہیں جسے سافٹ الیکٹرانکس کا نام دیا گیا ہے۔ موڑنے اور کھینچنے پر ان میں بجلی کا بہاؤ نہیں ٹوٹتا اور عمر پوری ہونے پر انہیں بازیافت کرکے نئے سرکٹ میں ڈھالا جاسکتا ہے۔
اس تحقیق کے روحِ رواں مائیکل بارٹلیٹ ہیں جس کی تفصیل جرنل نیچر ریسرچ میں شائع ہوئی ہے۔ آج کے لیپ ٹاپ دیکھیں یا اسمارٹ فون، ان کے سرکٹ بہت سخت اور مستقل شکل رکھتے ہیں۔ نئے سرکٹ کو بنانے کے لیے مائع دھاتی قطرے استعمال کئے گئے ہیں جن سے بجلی گزرسکتی ہے۔
کامیابی کی صورت میں بجلی کے آلات میں ایک انقلاب آسکتا ہے اور لچکدار سرکٹ کو کئی کاموں میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ تاہم سرکٹ کو ربڑ نما پالیمر’ ایلاسٹومر‘ پر کاڑھا جاتا ہے۔ پھر ایمبوزنگ کے عمل سے دھاتی مائع کے قطروں کو ملاکر سرکٹ کا نقشہ بنایا جاسکتا ہے۔
سرکٹ مکمل ہونے کے بعد بھی اسے پوری طرح گھلایا جاسکتا ہے اور اس کے تمام کنیکشن ختم ہوجاتے ہیں اور ری سائیکل کرکے انہیں دوبارہ سے کسی نئے سرکٹ میں ڈھالا جاسکتا ہے۔ سافٹ الیکٹرانکس کی بدولت بہت زیادہ موڑنے پر بھی یہ کام کرتا رہتا ہے۔ یہاں تک کہ اگر درمیان میں ایک سوراخ بھی کردیا جائے تو تب بھی مائع دھاتی قطروں سے بجلی گزرتی رہتی ہے کیونکہ مائع ہونے کی وجہ سے وہ راہ بدل کر نیا سرکٹ بنادیتے ہیں۔
تجرباتی طور پر سرکٹ کو اصل شکل سے 10 گنا بھی کھینچا گیا تب بھی وہ خراب نہیں ہوا۔ اس طرح ماحول دوست، سبز اور پائیداربرقیات کی راہ ہموار ہوگی۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ دنیا بھر میں پر سال لاکھوں ٹن کچرا صرف الیکٹرانکس سے جمع ہورہا ہے جو ماحول دشمن اور انسان دشمن بھی ہے۔
یہ سرکٹ خلائی اسٹیشن، روبوٹکس اور جنگی آلات میں استعمال کئے جاسکتےہیں۔
Comments are closed.