پی ٹی آئی رہنما جہانگیر ترین اور ان کے صاحبزادے علی ترین کی عبوری درخواست ضمانت پر سماعت میں عدالت نے دونوں رہنماؤں کی تفتیش جلد مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے ضمانت میں 19 مئی تک توسیع کردی۔
لاہور کی سیشن عدالت میں جج حامد حسین نے جہانگیر ترین کی منی لانڈرنگ کیس میں عبوری درخواست ضمانت کے معاملے پر سماعت کی۔
عدالت نے تفتیشی افسر سے سوال کیا کہ جہانگیر ترین اور علی ترین سے کیا تفتیش کی،اس پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ شریک ملزمان کے بیانات قلمبند کررہے ہیں تفتیش مکمل نہیں ہے۔
فاضل جج نے تفتیشی افسر سے سوال کیا کہ جہانگیر ترین اور علی ترین کا کیا رول ہے؟ تفتیشی افسر نے کہا کہ اس کیس میں تمام ملزمان کے بیانات قلمبند کرنے اور بینکوں کے ریکارڈ کے ساتھ تفتیش کررہے ہیں۔
وکیل جہانگیر ترین نے کہا کہ میں کورٹ کو بتاتا ہوں اس کیس میں کیا پیش رفت ہوئی ہے، اس مقدمے میں ابوبکر خدا بخش کو جے آئی ٹی کا سربراہ بنایا گیا ہے، ابھی ابوبکر خدا بخش نے نوٹس نہیں کیا جب بلوائیں گے ہم پیش ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں موقع دیا جائے کہ ہم تفتیش کا حصہ بنیں، یہ ایف آئی آرز حقائق کے خلاف ہیں، اس کیس میں رقوم سے متعلق بہت سے نقائص ہیں۔
وکیل جہانگیر ترین نے کہا کہ تفتیش مکمل ہوجائے تو ہو سکتا ہے ایف آئی اے کہہ دے کہ یہ کیس قابل اخراج ہے۔
فاضل جج نے تفتیشی افسر کو جواب میں کہا کہ اس مقدمے میں تفتیشی افسر عدالت کو جوابدہ ہے،میں کسی جے آئی ٹی کے سربراہ کا انتظار نہیں کروں گا، تفتیش مکمل کریں۔
اس موقع پر عدالت نے جہانگیر ترین اور علی ترین کی ضمانت میں 19 مئی تک توسیع کردی۔
اس سے قبل آج درخواست ضمانت کی سماعت کیلئے جہانگیر ترین اور علی ترین ہم خیال گروپ کے اراکین کے ساتھ اپنی رہائشگاہ سے عدالت پہنچے اور اپنی حاضری مکمل کروائی۔
عدالت جانے سے قبل ہم خیال ارکان پارلیمنٹ اور کارکن جہانگیر ترین کی رہائشگاہ پہنچنا شروع ہوئے جن میں راجا ریاض، مبین عالم، خواجہ شیراز، غلام لالی اور سمیع گیلانی شامل تھے۔
ترجمان ترین ہاؤس نے بتایا کہ 2 صوبائی وزرا نعمان لنگڑیال اور اجمل چیمہ کے علاوہ 4 مشیراور 13 ارکان پنجاب اسمبلی بھی عدالت جانے کے لیے رہائشگاہ پہنچے تھے۔
واضح رہے کہ عدالت نے جہانگیر ترین اورعلی ترین کی درخواست ضمانت میں آج تک توسیع کر رکھی تھی۔
Comments are closed.