اسلام آباد ہائیکورٹ میں ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں معظم علی کی سزا کے خلاف ان کے وکیل نے کہا کہ ایسی کوئی چیز ریکارڈ پر نہیں کہ عمران فاروق کے قتل کا حکم بانی متحدہ نے دیا ، چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ جس برطانوی انوسٹی گیٹر نے عمران فاروق کی ڈائری ریکور کی، یہاں آ کر بیان بھی ریکارڈ کرایا، آپ نے ٹرائل کے دوران اس کی مخالفت یا بیان پر جرح کیوں نہ کی؟
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہر من اللّٰہ اور جسٹس بابر ستار پر مشتمل ڈویژن بنچ میں ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی۔
معظم علی کے وکیل نے اپیل پر دلائل مکمل کرتے ہوئے کہا ایسی کوئی چیز ریکارڈ پر نہیں کہ عمران فاروق کے قتل کا حکم بانی متحدہ نے دیا یا ان کی لیڈرشپ کو عمران فاروق سے خطرہ تھا۔
سزا یافتہ مجرم محسن علی کے وکیل عارف خان نے بھی دلائل مکمل کیے، انہوں نے کہا ایسا کوئی ریکارڈ نہیں کہ معظم علی نے محسن علی یا کاشف خان کامران کی مالی معاونت کی ہو، اگر ٹریول ایجنٹ کو ٹکٹ کے پیسے دیے تو وہ بینکنگ ٹرانزیکشن سے ثابت ہونا چاہیے، چشم دید گواہوں کے بیانات میں بھی تضاد ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ وہ گواہ تو انڈی پینڈنٹ کریڈیبل پڑوسی برٹش ہیں، انہوں نے گھر کے اندر سے جو دیکھا بیان کر دیا۔
وکیل نے معظم علی کا گواہ ٹیکسی ڈرائیور کو بھجوائے گئے ٹیکسٹ میسج کے مصدقہ ہونے پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ ان کے خیال میں میسج میں ٹیمپرنگ کی گئی ۔
چیف جسٹس نے کہا کہ برٹش پولیس ، گواہ ٹیکسی ڈرائیور کے موبائل فون کو کیوں ٹیمپر کرے گی؟
Comments are closed.