جمعرات 24؍ربیع الثانی 1445ھ9؍نومبر 2023ء

بلاول بھٹو کے کاغذاتِ نامزدگی کے اعتراضات پر فیصلہ محفوظ

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے کاغذاتِ نامزدگی کے اعتراضات پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

بلاول بھٹو کے وکیل نے کاغذاتِ نامزدگی کے اعتراض کا جواب داخل کروا دیا۔

بلاول بھٹو زرداری کے وکیل نے تحریری دستاویزات و دلائل ریٹرننگ افسر کو جمع کروا دیے۔

بلاول کے وکیل افتخار شاہد نے کمیشن کے سامنے مؤقف اختیار کیا کہ اعتراض کنندہ اس حلقے کا رہائشی نہیں نارووال کا رہائشی ہے، کچھ قوتیں چاہتی ہیں کہ بلاول بھٹو پنجاب سے الیکشن نہ لڑیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوکے این اے 127 اور مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز کے پی پی 80 کے لیے کاغذات نامزدگی پر اعتراضات دائر کر دیے گئے۔

بلاول کی قانونی ٹیم نے مؤقف اپنایا کہ بلاول بھٹو کے کاغذاتِ نامزدگی میں پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز لکھا جانا انسانی غلطی ہے، جسے درست کر رہے ہیں۔

قانونی ٹیم نے یہ بھی کہا کہ بلاول بھٹو کے سندھ میں کاغذاتِ نامزدگی منظور ہو چکے ہیں، صرف پنجاب میں مسئلہ بنا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری کے وکیل نے کہا کہ الیکشن رولز کے مطابق یہ اعتراض درست کیا جا سکتا ہے۔

وکیل نے استدعا کی کہ بلاول بھٹو زرداری کے کاغذاتِ نامزدگی پر اعتراضات مسترد کیے جائیں۔

جس کے بعد چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے کاغذاتِ نامزدگی کے اعتراضات پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا۔

واضح رہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 127 سے کاغذاتِ نامزدگی جمع کروا رکھے ہیں۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کے این اے 127 کے لیے جمع کرائے گئے کاغذاتِ نامزدگی پر شہری محمد ایاز نے اعتراضات عائد کر رکھے ہیں۔

درخواست میں مؤقف اپنایا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری نے اپنے کاغذاتِ نامزدگی میں پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز سے وابستگی ظاہر کی، پاکستان پیپلز پارٹی اور پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز الگ الگ سیاسی جماعتیں ہیں۔

شہری کا کہنا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کا انتخابی نشان تلوار اور پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کا نشان تیر ہے، بلاول بھٹو زرداری پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور آصف زرداری پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے صدر ہیں۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ الیکشن ایکٹ 2017ء کے مطابق ایک شخص ایک وقت میں ایک جماعت کا رکن ہو سکتا ہے، بلاول بھٹو زرداری کا دو جماعتوں کا رکن ہونا الیکشن ایکٹ کی خلاف وزری ہے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.