وزارت دفاع نے آڈیو لیکس کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ میں جواب جمع کرا دیا ہے۔
عدالت عالیہ اسلام آباد میں وزارت دفاع کے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ ریکارڈنگ کے سورس کی معلومات صرف سوشل میڈیا پلیٹ فارم ہی دے سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کالر خود بھی کال ریکارڈ کرکے بعد میں لیک کرسکتے ہیں یا فون ہیک ہوسکتا ہے۔
جواب میں عدالت کو بتایا گیا کہ اسمارٹ فونزسے آڈیو ریکارڈنگ کے سستے ٹولز دستیاب ہیں جو کوئی بھی خرید سکتا ہے۔
وزارت دفاع کے جواب میں مزید کہا گیا کہ کچھ پلیٹ فارمز بھی معاوضے کے بدلے یہ سروسز دیتے ہیں، آرٹیفشل انٹیلی جنس کے ذریعے کسی بھی آواز کو بدلا بھی جاسکتا ہے۔
جواب میں یہ بھی کہا گیا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے معلومات لینے کے لیے ایف آئی اے سائبر کرائم مجاز اتھارٹی ہے۔
وزارت دفاع نے اپنے جواب میں استدعا کی کہ مزید تحقیقات کےلیے ایف آئی اے سائبر کرائم کو ہدایات جاری کی جائیں۔
Comments are closed.