چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے صدرِ مملکت، چیئرمین ایچ ای سی اور وفاقی وزارتِ تعلیم کو خط دیا۔
چیف جسٹس کے خط کی کاپی چیف جسٹس شریعت کورٹ اور یونیورسٹی انتظامیہ کو بھی ارسال کی گئی ہے۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی بد انتظامی کی وجہ سے بین الاقوامی معیار کھو چکی ہے۔
خط میں ان کا کہنا ہے کہ برسوں سے جاری بد انتظامی کے باعث انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی میں اسلامی اقدار بھی ختم ہو چکی ہیں، میری درخواست پر 3 سال بعد صدرِ مملکت نے 30 نومبر کو بورڈ ممبرز کا اجلاس بلانے کا کہا۔
چیف جسٹس کا خط میں کہنا ہے کہ یونیورسٹی کے وائس پریذیڈنٹ نبی بخش جمانی نے میرے 2 خطوط کا جواب تک نہیں دیا، 22 ستمبر اور 13 اکتوبر کو یونیورسٹی کی انتظامیہ سے متعلق خطوط کا تاحال جواب نہیں دیا گیا۔
خط میں چیف جسٹس پاکستان نے کہا ہے کہ خطوط کا جواب نہ دینا اس بات کا غماز ہے کہ وائس پریذیڈنٹ غلط کاریوں کی پردہ پوشی چاہتے ہیں۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے خط میں اعتراض اٹھایا ہے کہ نبی بخش جمانی کی تعیناتی 3 سال کے لیے تھی مگر وہ تا حال عہدے پر براجمان ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ بورڈ آف ٹرسٹیز اجلاس بلا کر یونیورسٹی کے انتظامی معاملات کا جائزہ لیں، اجلاس میں وائس پریذیڈنٹ کی تعیناتی اور میرے خطوط بھی سامنے رکھے جائیں۔
Comments are closed.