ہفتہ 27؍ربیع الاول 1445ھ14؍اکتوبر 2023ء

بی بی سی حماس کو دہشت گرد کیوں نہیں کہتا، سوال کرنا برطانوی وزیر کو مہنگا پڑ گیا

برطانیہ کے وزیر دفاع گرانٹ شیپس نے کہا ہے کہ برطانوی پارلیمنٹ کی جانب سے حماس کو دہشتگرد قرار دیے جانے کے باوجود بی بی سی حماس کو دہشتگرد کہنے سے گریز کر رہا ہے۔

 بی بی سی کے پروگرام میں میزبان سے بات کرتے ہوئے برطانوی وزیر دفاع نے بی بی سی کی اسرائیل فلسطین تنازعہ سے متعلق کوریج پر بھی سوال اٹھائے۔

سارا سنڈر نے اسرائیلی دعووں کی بنیاد پر کہا تھا کہ حماس کے فائٹرز نے بچوں کو قتل کیا ہے۔

 تاہم پروگرام کی میزبان مشعل حسین نے الٹا انہی سے سوال کر ڈالا کہ آیا انہوں نے بی بی سی کی کوریج دیکھی بھی ہے اور یہ بھی کہ کیا انہیں براڈ کاسٹرز کیلئے آفکام کے اصول و ضوابط معلوم بھی ہیں؟

اس سے پہلے عالمی امور سے متعلق بی بی سی کے سینئر صحافی جان سمپسن نے بھی واضح کیا تھا کہ برطانوی سیاستدان اچھی طرح جانتے ہیں کہ بی بی سی حماس کو دہشتگرد کیوں نہیں کہتا اور ان میں سے بہت سے سیاستدان بی بی سی کے موقف پر نجی محافل میں اتفاق بھی کرتے ہیں۔

برطانوی شاہی خاندان اور حکومت حماس کے لیے دہشت گرد کی اصطلاح استعمال کرنے پر بضد ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی کو دہشتگرد کہنے کا مطلب جانبداری ہے جبکہ ہمارا کام حقائق سامنے رکھنا ہے اور یہ لوگوں کا کام ہے کہ وہ فیصلہ کریں۔

جان سمپسن کا کہنا تھا کہ ہمیشہ کچھ ایسے لوگ رہے ہیں جو چاہتے ہیں کہ بی بی سی ہرزہ سرائی پر اتر آئے، معاف کیجیے گا ہم ایسا نہیں کرتے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.