فیشن برانڈ کے سابق سربراہ پر جنسی استحصال کا الزام: ’نوجوان ماڈل لڑکوں سے آڈیشن بھی اوورل سیکس کے مطالبے کے بعد لیا جاتا‘

مائیک جیفریز

،تصویر کا ذریعہAP/GETTY

  • مصنف, ریانا کرکس فورڈ، تحقیقاتی نامہ نگار
  • عہدہ, بی بی سی نیوز اور بی بی سی پینوراما

امریکی فیشن برانڈ ابرکرومی اینڈ فچ کے سابق سی ای او مائیک جیفریز اور ان کے برطانوی پارٹنر میتھیو سمتھ کو جنسی تقریبات کے لیے بھرتی کیے گئے مردوں کے استحصال کے الزامات کا سامنا ہے۔ وہ اس قسم کی تقریبات کی دنیا بھر میں میزبانی کرتے تھے۔

بی بی سی کی تحقیقات سے پتا چلا کہ مائیک جیفریز اور میتھیو سمتھ کی ان تقریبات کے لیے ایک انتہائی منظّم نیٹ ورک نے نوجوانوں کو تلاش کرنے کے لیے ایک مڈل مین کا استعمال کیا۔

آٹھ افراد نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ ان تقریبات میں شریک ہوئے تھے اور ان میں سے کچھ نے الزام لگایا کہ ان کا استحصال کیا گیا یا ان کے ساتھ بدسلوکی کی گئی۔

تاہم مائیک جیفریز اور میتھیو سمتھ نے اس معاملے میں اپنا موقف دینے کی درخواستوں کا کوئی جواب نہیں دیا ہے۔

لیکن اس جوڑے کے مڈل مین نے کوئی بھی غلط کام کرنے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ مرد ’اپنی مرضی اور منشا سے‘ سے ان تقریبات میں شریک ہوئے تھے۔

ابرکرومبی اینڈ فچ کمپنی جو کہ ہولیسٹر برانڈ کی بھی مالک ہے کا کہنا ہے کہ وہ اس مبینہ رویے پر ’حیرت زدہ اور افسردہ‘ ہے۔

دو سابق امریکی پراسیکیوٹرز جنھوں نے آزادانہ طور پر بی بی سی کی طرف سے سامنے آنے والی دستاویزات اور گواہی کا جائزہ لیا ہے نے اس بات کا تعین کرنے کے لیے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے کہ آیا اس معاملے میں جنسی سمگلنگ کے الزامات عائد کیے جا سکتے ہیں۔

امریکی قانون کے تحت کسی بالغ شخص کو پیسے کے عوض جنسی تعلق قائم کرنے کے لیے طاقت، دھوکہ دہی یا زبردستی کسی دوسری ریاست یا ملک کا سفر کرنے پر مجبور کرنا جنسی سمگلنگ کے زمرے میں آتا ہے۔

انتباہ: اس مضمون میں جنسی عمل کے متعلق تفصیلات شامل ہیں۔

مائیک جیفریز اور ان کے پارٹنر میتھیو سمتھ

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

مائیک جیفریز اور ان کے پارٹنر میتھیو سمتھ

مواد پر جائیں

ڈرامہ کوئین

ڈرامہ کوئین

’ڈرامہ کوئین‘ پوڈکاسٹ میں سنیے وہ باتیں جنہیں کسی کے ساتھ بانٹنے نہیں دیا جاتا

قسطیں

مواد پر جائیں

مائیک جیفریز نے سنہ 1990 سے اب تک دو دہائیوں کے دوران اے اینڈ ایف کمپنی کو ایک ڈوبتے ہوئے کپڑوں کے برانڈ سے نوجوانوں کے کپڑوں کے ایک ملٹی بلین ڈالر برانڈ میں تبدیل کر دیا ہے۔ اس کے لیے انھوں نے سیکس اپیل (جنسی ترغیب) کا استعمال کرتے ہوئے بنا قمیض کے مرد ماڈلز اور شہوت انگیز تشہری مہم کا استعمال کیا ہے۔

کبھی امریکہ کے سب سے زیادہ معاوضہ لینے والے سی ای اوز میں سے ایک مائیک جیفریز وہ متنازع شخصیت تھے جنھیں عملے کے خلاف امتیازی سلوک، ان کے شاہانہ اخراجات کے بارے میں تحفظات اور اے اینڈ ایف کے اندر اپنے پارٹنر میتھیو سمتھ کے غیر سرکاری اثر و رسوخ کے بارے میں شکایات کا سامنا کرنا پڑا۔

سنہ 2014 میں مائیک جیفریز نے فیشن برانڈ اے اینڈ ایف کی مسلسل گرتی فروخت کے بعد استعفیٰ دیا تھا اور ریٹائرمنٹ پیکج لے کر چلے گئے تھے۔ اس وقت کمپنی کے مالی ریکارڈ کے مطابق اس ریٹائرمنٹ پیکج کی مالیت 25 ملین ڈالر تھی۔

بی بی سی نے اب فیشن مغل کی جانب سے نیو یارک میں اپنی رہائش گاہوں اور پیرس، وینس اور مراکش سمیت دنیا بھر کے پرتعیش ہوٹلوں میں منعقدہ تقریبات میں نوجوانوں کا سیکس کے لیے استحصال کرنے کے الزامات کا پردہ فاش کیا ہے۔

بی بی سی نے اپنی دو سالہ تحقیق میں ایسے 12 مردوں سے بات کی ہے جنھوں نے 2009 سے 2015 کے درمیان 79 سالہ مائیک جیفریز اور ان کے 60 سالہ برطانوی پارٹنر میتھیو سمتھ کے لیے جنسی سرگرمیوں سے متعلق تقریبات میں شرکت یا اہتمام کرنے کے بارے میں بتایا۔

ایسی تقریبات میں شرکت کرنے والے آٹھ افراد نے بتایا کہ انھیں ایک مڈل مین نے بھرتی کیا تھا۔ بی بی سی نے ان کی شناخت جیمز جیکبسن کے نام سے کی ہے۔

بی بی سی نے ان افراد کی شہادتوں کی تصدیق کے لیے جامع جانچ کی ہے اور ان شہادتوں میں بہت زیادہ مماثلتیں تھیں۔

اس تحقیق اور شہادتوں کی تصدیق کے لیے ہم نے بہت سے دستاویزات بشمول ای میلز، ہوائی جہاز کے ٹکٹس اور تفصیلی سفری معلومات کا جائزہ لیا اور اس سب میں حاصل کردہ تفصیلات ان افراد کے بیانات سے مماثلت رکھتے تھے۔ اس کے علاوہ ہم نے جیفریز کے گھر کے سابقہ عملے سمیت دیگر ذرائع کے بھی انٹرویوز کیے۔

بی بی سی کو کمپنی کے لیے اپنی بھرتی کے بارے میں بتانے والے نصف افراد نے الزام لگایا کہ انھیں ابتدائی طور پر کام کی نوعیت کے بارے میں گمراہ کیا گیا تھا یا انھیں یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ اس کام میں جنسی تعلق قائم کرنا بھی شامل ہے۔ دوسروں نے کہا کہ وہ جانتے تھے کہ ان تقریبات میں جنسی تعلق ہو گا لیکن یہ ویسے نہیں تھے جیسا انھوں نہ خیال کیا تھا اور اس کے لیے سب کو ادائیگی کی گئی تھی۔

کئی لوگوں نے بی بی سی کو بتایا کہ مڈل مین یا دیگر بھرتی کرنے والوں نے اے اینڈ ایف کے ساتھ ماڈلنگ کے مواقع کے امکانات کا بتایا تھا۔ جبکہ ایک کے علاوہ سبھی نے کہا کہ انھیں اس تجربے سے نقصان پہنچا۔

جیکبسن
،تصویر کا کیپشن

مڈل مین جیمز جیکبسن

ڈیوڈ بریڈ بیری جن کی عمر اس وقت 23 برس تھی نے کہا کہ ان کا تعارف جیکبسن سے 2010 میں ایک ایجنٹ نے کروایا تھا جس نے انھیں اے اینڈ ایف کے ’مالکان‘ کا فرنٹ مین ظاہر کیا تھا لیکن اس تعارف یا ملاقات میں جنسی تعلقات کا کوئی ذکر نہیں تھا۔

انھوں نے بتایا کہ ان کی ملاقات میں مڈل مین جیکبسن نے اس وقت کے اے اینڈ ایف کے آفیشل فوٹوگرافر بروس ویبر سے ان کی تصویر کھینچنے کا کہا تھا۔

پھر ڈیوڈ بریڈ بیری کا کہنا تھا کہ ’جم نے مجھ پر واضح کر دیا تھا کہ جب تک میں اس کے ساتھ اوررل سیکس نہیں کرتا تب تک میری اے اینڈ ایف یا مائیک جیفریز سے ملاقات نہیں ہو سکتی۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’یہ سن کر میں سکتے میں آ گیا۔ یہ ایسا تھا جیسے وہ شہرت بیچ رہا ہوں اور اس کی قیمت اس کی بات کی تعمیل کرنا تھا۔‘

بریڈ بیری نے کہا کہ انھیں یہ یقین دلایا گیا تھا کہ ’سب ایسے ہی شروعات کرتے ہیں۔‘

وہ یاد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ جیمز جیکبسن نے انھیں 500 ڈالر دیے اور بتایا کہ یہ ان کے وقت کے لیے ہے۔

وہ ماضی کو یاد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ واقعہ ’خطرے کی گھنٹی ہونا چاہیے‘ تھا لیکن انھوں نے سوچا کہ جیمز جیکبسن ’صرف ایک بوڑھا شخص تھا جسے وہ دوبارہ کبھی ملنا نہیں چاہیں گے۔‘

ڈیوڈ بریڈ بیری نے نیویارک کے لانگ آئی لینڈ پر ہیمپٹن میں مائیک جیفریز کے سابقہ گھر (جو حال ہی میں 29 ملین ڈالر میں فروخت ہوا ہے) میں دن کے وقت ہونے والی ایک تقریب میں شرکت کی دعوت قبول کی تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ سمجھتے تھے کہ مائیک جیفریز ایک ’طاقتور آدمی‘ ہیں جو ’ان کا کیریئر بنا سکتے ہیں۔‘

ان کا کہنا ہے کہ اس تقریب سے قبل جم نے انھیں اے اینڈ ایف سے کچھ نئے کپڑے خریدنے کو کہا تاکہ وہ زیادہ ’جائز‘ اور ’آفیشل‘ محسوس کر سکیں۔

ڈیوڈ بریڈ بیری نے کہا کہ ہیمپٹنز میں انھوں نے مائیک جیفریز اور میتھیوز سمتھ سے اے اینڈ ایف ماڈل بننے کی اپنی خواہشات کے بارے میں بات کی۔

ان کا کہنا ہے کہ بعدازاں مائیک جیفریز نے انھیں ’پاپر‘ نامی نشہ آور مواد سنگھایا جس سے حواس باختہ ہو جاتے ہیں اور سر چکرانے لگتا ہے۔ اور پھر ان کے ساتھ سیکس کیا۔

ان تقریبات میں شریک مردوں نے بی بی سی کو بتایا کہ مائیک جیفریز اور میتھیو سمتھ نے تقریباً چار مردوں کے ساتھ جنسی عمل کیا یا انھیں ایک دوسرے کے ساتھ جنسی تعلق قائم کرنے کی ’ہدایت‘ کی گئی تھی۔ ان افراد کا کہنا ہے کہ بعدازاں تقریب میں موجود عملے نے انھیں ہزاروں ڈالر نقدی سے بھرے لفافے دیے تھے۔

ڈیوڈ بریڈ بیری کا کہنا ہے کہ ان تقریبات کا ’ویران‘ مقام پر انعقاد اور ان میں اے اینڈ ایف کے یونیفارم میں ملبوس جیفریز کے ذاتی عملے کی موجودگی اور نگرانی کا مطلب ہے کہ وہ ’انکار‘ کرنے میں محفوظ محسوس نہیں کرتے تھے یا ’میں یہ اچھا محسوس نہیں کرتا‘ تھا۔

جیفریز

،تصویر کا ذریعہBBC/GETTY IMAGES/WIKIMEDIA COMMONS

بی بی سی کی تحقیقات میں مائیک جیفریز کے لیے جنسی تقریبات منعقد کرنے والے ایک ’منظم طریقہ کار‘ کی تفصیلات بھی سامنے آئیں ہیں جن میں:

’بھرتی کرنے والے‘ ایسے مردوں کو ان تقریبات میں شرکت کے لیے تلاش کریں گے اور وہ جیمز جیکبسن سے پر شخص کے عوض 500 سے 1000 ڈالرز کے درمیان معاوضہ وصول کریں گے۔

جیمز جیکبسن کو یہ افراد ’مڈل مین‘ یا ’کاسٹنگ ایجنٹ‘ کے طور پر بیان کرتے ہیں۔ بی بی سی کو بتایا گیا کہ وہ ان سیکس تقریبات میں شرکت کے لیے تلاش کیے گئے مردوں کی تصاویر جیفریز اور سمتھ کو بھیجتے تھے۔

زیادہ تر افراد نے الزام لگایا ہے کہ جیمز جیکبسن نے انھیں جیفریز یا سمتھ سے متعارف کروانے سے پہلے ان سے اوورل سیکس کرنے کی درخواست کرتے ہوئے ان کا ’آڈیشن‘ لیا تھا۔

ان تقریبات میں شرکت کرنے والے مردوں کے جسم کے بالوں کو صاف کرنے کے لیے ایک ذاتی ’حجام‘ رکھا جاتا تھا اور ان میں سے کچھ مردوں نے اسے ایک ’غیر انسانی‘ تجربے کے طور پر بیان کیا ہے۔

تمام افراد کا کہنا ہے کہ انھیں ایک خفیہ معاہدے پر دستخط کرنا ہوتے تھے اور اسے پڑھنے کے لیے انھیں زیادہ وقت نہیں دیا جاتا تھا اور نہ ہی اس کی نقل انھیں فراہم کی جاتی تھی۔

تاہم انھیں یہ علم تھا کہ اگر انھوں نے اس کے بارے میں کسی کو بتایا تو ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جا سکتی ہے۔

جیفریز کے ذاتی عملے کا ایک چھوٹا گروہ جو اے اینڈ ایف کی وردی میں ملبوس ہوتا تھا اور وہ ان افراد کی نگرانی کرتا تھا یہاں تک کے جنسی عمل یا حرکات کے دوران بھی ان پر نظر رکھتا اور انھیں پیسے دیتا تھا۔

یہ الزام لگایا گیا ہے کہ مائیک جیفریز نے پورے آپریشن کو مالی معاونت دی بشمول ریفرل فیس کی رقم کے جبکہ میتھیو سمتھ نے نقد ادائیگیوں کا انتظام کیا تھا۔

جیفریز کے ہمپٹنز میں سابقہ گھر میں کام کرنے والے عملے نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ تقریبات باقاعدگی کے ساتھ ویک اینڈ پر وہاں ہوتی تھیں۔ کچھ کا کہنا تھا کہ انھیں کئی برسوں تک یہ ہدایات کی گئی کہ وہ ہر سنیچر کی سہ پہر گھر سے چلے جائیں جس سے انھیں یہ یقین ہو گیا تھا کہ وہاں کچھ غلط ہوتا ہے۔ ایک سابقہ ملازم نے کہا کہ وہ سمجھے تھے کہ ایسا اس لیے ہیں کیونکہ ان کے مالک ’خوشگوار‘ وقت بتاتے ہیں۔

ایک سابق ماڈل سے لائف کوچ اور ایکٹوسٹ بننے والے بیرٹ پال نے کہا کہ ان پر 2011 میں ہیمپٹنز میں ایک تقریب میں شرکت کے لیے دباؤ ڈالا گیا تھا۔ اس وقت وہ 22 سال کے تھے اور انھیں ایک بڑی عمر کے ماڈل نے اپنے ’متبادل‘ کے طور پر بھرتی کیا تھا، جس نے جوڑے کے ساتھ ’کسی قسم کے جنسی تجربے‘ کے لیے ریفرل فیس بھی وصول کی تھی۔

ان نے کہا کہ وہ خود کو اس ماڈل کی بات ماننے کے پابند محسوس کرتے ہیں کیونکہ بوڑھا شخص ان کی مالی مدد کر رہا تھا اور وہ خود کو اس کے مقروض محسوس کرتے تھے۔ انھوں نے کہا کہ انھوں نے بھی دوسرے مردوں کی طرح ابتدائی طور پر جیکبسن کو ’اوورل سیکس‘ کا Hڈیشن دیا تھا۔

مائیک

،تصویر کا ذریعہGetty Images

بیرٹ پال کا کہنا تھا کہ بوڑھے ماڈل نے انھیں بتایا کہ ’جو تم نہیں کرنا چاہتے مت کرنا‘ لیکن مشورہ دیا کہ ’جتنا زیادہ کرو گے اتنا ہی بہتر ہے‘ اور انھیں ان کے کیرئر میں مواقع سے متعلق لالچ دیا۔ جب وہ اس تقریب میں پہنچے تو ان پر ’کارکردگی‘ دکھانے کا دباؤ تھا۔ وہ کہتے ہیں میرے ذہن میں سوالات آ رہے تھے کہ ’میں یہاں سے کیسے جاؤں گا؟ میرے پاس تو کار بھی نہیں ہے؟ میرے بغل میں ایک گارڈ بیٹھا تھا اور مجھے دیکھ رہا تھا۔‘

بیرٹ پال کا کہنا ہے کہ بھرتے کیے جانے والے ایک دوسرے شخص نے ان کے ساتھ اوورل سیکس کیا اور مائیک جیفریز اور میتھیو سمتھ نے انھیں یہ کرتے ہوئے دیکھا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس کے بعد جوڑے نے انھیں بستر پر آنے کی ترغیب دی اور مائیک جیفریز کو چومنے کا کہا۔ بعدازاں اس تقریب کے لیے بلائے گئے دو اور مردوں نے اے اینڈ ایف کے باس اور ان کے ساتھ کے ساتھ سیکس کیا۔

بیرٹ پال کہتے ہیں کہ ایک موقع پر جیفریز نے انھیں پیچھے سے پکڑ رکھا تھا۔

وہ کہتے ہیں کہ ’میرے خیال میں اس تجربے نے مجھے توڑ دیا تھا۔ میرے خیال میں اس تجربے نے میرے اندر کی اگر کوئی معصومیت بچی تھی تو اسے چھین لیا تھا۔ اس نے مجھے ذہنی طور پر متاثر کیا تھا۔ لیکن آج میں یہاں بیٹھ کر بتا سکتا ہوں کہ میرا فائدہ اٹھایا گیا تھا۔‘

بی بی سی کو بیان کیا گیا ایک ایسی ہی سب سے بڑی تقریب 2011 میں ایک فائیو سٹار ہوٹل کے ایک نجی ولا میں منعقد کی گئی تھی۔ جس کے لیے درجنوں مردوں کو مراکش لے جایا گیا تھا۔

بی بی سی سمجھتا ہے کہ مائیک جیفریز اور سمتھ نے اپنے دوستوں کو بھی اس میں مدعو کیا تھا۔

اس تقریب میں شریک ایک سٹرگلنگ ماڈل ایلکس (فرضی نام) کا کہنا ہے جب انھیں اس تقریب کے لیے بطور رقاص بھرتی کیا گیا تو انھیں توقع تھی کہ انھیں وہاں برہنہ ہونا پڑے گا۔

ایلکس کا کہنا ہے کہ جیفریز نے ’لوگوں کا فائدہ اس وقت اٹھایا جب وہ اپنی زندگیوں کے نازک دور سے گزر رہے تھے اور خصوصاً جب وہ امریکہ کے چھونے شہروں سے اٹھ کر ان بڑے شہروں میں آئے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ سابقہ سی ای او ایک ’مرکزی کردار‘ تھے اگر وہ نہ ہوتے تو اس میں سے کچھ بھی نہ ہوتا۔‘

الیکس جو اس وقت 20 کے پیٹے میں تھے اور ہم جنس پرست نہیں تھے کا کہنا ہے کہ ان کا اڈیشن بھی جیکبسن نے لیا تھا اور جنھوں نے ان کے رقص کی تعریف کی تھی لیکن مطالبہ کیا تھا کہ ان کے ساتھ اوورل سیکس کر کے ’کام ختم کریں۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’میرے پر قرض تھا، میں اپنے خاندان کی کفالت کرنا چاہتا تھا لہٰذا میں نے وہ کام کیا اور اس کے بعد مجھے بہت ہی برا محسوس ہو رہا تھا۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’مجھے لگا کہ سب سے مشکل کام تو ہو گیا۔‘ ایلکس کا کہنا ہے کہ وہ چند ہفتوں بعد اس پروگرام کے لیے مراکش کے لیے روانہ ہوئے لیکن ان کے رقص کے دوران جیفریز نے انھیں چومنے کی کوشش کی۔

وہ کہتے ہیں کہ ’میں انھیں ناراض نہ کرنے کی کوشش کرتے ہوئے یہ کرنے پر مجبور تھا لیکن مجھے انتہائی برا لگ رہا تھا۔‘

ان کا کہنا ہے کہ بلاخر وہ پچھلے کمرے میں چھپنے چلے گئے جہاں وہ سو گئے۔ ایلکس کہتے ہیں کہ جب ان کی آنکھ کھلی تو انھیں اپنے جسم سے ایک کنڈوم ملا اور انھیں خدشہ ہے کہ انھیں اس سے قبل جو شراب دی گئی تھی اس میں نشہ آور مواد ملایا گیا تھا۔

وہ کہتے ہیں کہ ’جب میں نے تمام حالات کا جائزہ لیا تو میرا ماننا ہے کہ اس کا بہت حد تک امکان ہے کہ مجھے نشہ دیا گیا تھا اور میرا ریپ کیا گیا تھا۔ لیکن شاید مجھے کبھی بھی اس بارے میں یقین سے کچھ نہیں پتا چلے گا کہ میرے ساتھ اس دن کیا ہوا تھا۔‘

مائیک

،تصویر کا ذریعہGetty Images

الیکس اور بریڈ بیری سمیت دیگر مردوں کا کہنا تھا کہ انھوں نے جیکبسن کی جانب سے اس بات کی یقین دہانی کروائے جانے کے بعد کہ اگلی مرتبہ چیزیں آسان ہوں گی یا یہ کہ انھیں ماڈلنگ کا کام دیا جائے گا ایک سے زیادہ ایسی تقریبات میں شرکت کی تھی۔ لیکن ’اس سب کا مطلب کچھ اور ہی تھا۔‘

ڈیوڈ بریڈ بیری کہتے ہیں کہ ’ان واقعات نے میری عزت نفس کو براہ راست متاثر کیا۔ میری جوانی غصے، جدوجہد، بے چینی اور ڈپریشن سے بھری رہی۔ لیکن اب میں ایک پرسکون اور امید سے بھرپور زندگی جی رہا ہوں۔‘

بی بی سی کے شواہد کا جائزہ لینے والے سول وکیل بریڈ ایڈورڈز نے کہا کہ امریکی پراسیکیوٹرز کو اس بات کی تحقیقات کرنی چاہیے کہ آیا یہ ’بہادر آدمی‘ جس چیز کے متعلق بیان کرتے ہیں وہ جنسی سمگلنگ ہو سکتی ہے۔

ایڈورڈز کا کہنا تھا کہ ’ہو سکتا ہے کہ کچھ مردوں کے بیانات سے جبر کے شواہد ملے ہیں جبکہ دیگر نے جبری ہتھکنڈوں کو محسوس نہیں کیا ہے۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’یاد رکھیں، زبردستی ایک معقول عقیدہ ہے کہ سنگین نقصان پہنچایا جائے گا اور سنگین نقصان ساکھ کو نقصان، مالی نقصان، جسمانی نقصان ہو سکتا ہے۔‘

بریڈ ایڈورڈز نے یہ بھی کہا کہ مائیک جیفریز اور میتھیو سمتھ یہ نکتہ اٹھا کر بحث کر سکتے ہیں کہ وہ بالغ مردوں کی رضامندی سے یہ کام کر رہے تھے اور یہ حقیقت کہ ان میں سے کچھ ماضی میں پیسوں کے لیے جنسی تعلقات استوار کرتے تھے ’ایک عنصر‘ تھا۔

البتہ وہ کہتے ہیں کہ ماضی کے اعمال اس تمام معاملے میں ’غیر متعلق‘ ہیں اور یہ کہ کیا کوئی کمرشل جنسی عمل زبردستی، دھوکہ دہی یا جبر کی وجہ سے تھا۔

تاہم استغاثہ کے لیے الزامات کو ثابت کرنا بہت مشکل ہے۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ ’ان کہانیوں کو دیکھتے ہوئے جو سامنے آئی ہیں، میرے خیال میں یہ بہت ضروری ہے کہ وفاقی استغاثہ اس کیس کو دیکھیں۔‘

الزبتھ گیڈس جو 15 سال سے زائد عرصے تک وفاقی پراسیکیوٹر رہی ہیں نے بھی ہماری تحقیق کا جائزہ لیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ ’یقینی طور پر ایک دلیل ہے کہ ان نوجوانوں کو ممکنہ جبر کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ میرے خیال میں پراسیکیوٹر کے پاس تحقیقات شروع کرنے اور اس طرز عمل پر غور سے اس بات کا تعین کرنے اور دیکھنے کی بنیاد موجود ہے کہ آیا مجرمانہ قانونی چارہ جوئی کی ضرورت ہے۔‘

مڈل مین جیکبسنجو اب 70برس کے ہیں نے اپنے وکیل کے ذریعے ایک بیان میں کہا کہ ’میری طرف سے کسی بھی زبردستی، دھوکہ دہی یا زبردستی برتاؤ‘ کے ارتکاب نہیں کیا گیا اور ’دوسروں کے اس طرح کے کسی طرز عمل کا انھیں علم نہیں ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ انھیں یاد نہیں پڑتا کہ انھوں نے کسی سے ماڈلنگ کے مواقع دینے کے وعدے کیے ہوں۔ انھوں نے کہا کہ ’میرا کسی کے ساتھ بھی کوئی بھی تعلق مکمل رضامندی کے ساتھ تھا۔ ہر کوئی جس کے ساتھ میرا رابطہ ہوا اور جس نے ان تقریبات میں شرکت کی وہ جانتے بوجھتے اس میں شریک ہوئے تھے۔‘

بی بی سی نے کئی ہفتوں کے دوران متعدد مرتبہ خط، ای میل اور فون کے ذریعے مائیک جیفریز اور میتھیو سمتھ سے رابطہ کرنے کی کوششیں کیں اور انھیں الزامات کی تفصیلی فہرست کا جواب دینے کی دعوت دی تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ ان کے خلاف دعوؤں سے پوری طرح آگاہ ہیں۔ تاہم انھوں نے کوئی جواب نہیں دیا ہے۔

اے اینڈ ایف کمپنی جس کا کہنا ہے کہ وہ مائیک جیفریز کو اپنے جدید دور کا بانی مانتی ہے، نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ ان کے مبینہ رویے سے ’حیرت زدہ اور افسردہ‘ ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ نئی قیادت نے کمپنی کو ’اقدار پر مبنی تنظیم میں تبدیل کر دیا ہے جو ہم آج ہیں‘ اور اس میں ’کسی بھی قسم کے بدسلوکی، ہراساں کرنے یا امتیازی سلوک کو برداشت نہیں کیا جاتا‘ ہے۔

BBCUrdu.com بشکریہ