سائفر کیس میں تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی کو ایک دن کے ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا گیا۔
مجسٹریٹ احتشام عالم نے شاہ محمود کی گرفتاری کا تحریری آرڈر جاری کرتے ہوئے انہیں پیر کو متعلقہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
اس سے قبل ذرائع کے مطابق ایف آئی اے کے ڈپٹی ڈائریکٹر لاء نے عدالت سے شاہ محمود قریشی کا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ مانگا تھا۔
مجسٹریٹ احتشام عالم کے اس سے متعلق آرڈر لکھوانے کے دوران ایف آئی اے شاہ محمود قریشی کو لے کر عدالت سے روانہ ہوگئی تھی۔
ایف آئی اے کی ٹیم شاہ محمود قریشی کو لے کر ڈسٹرکٹ کورٹ پہنچی تھی جہاں ان کی عدالت میں شیریں مزاری سے بھی ملاقات ہوئی تھی۔
اس موقع پر غیر متعلقہ وکلا اور صحافیوں کو سائفر کیس کی سماعت پر کمرہ عدالت سے نکال دیا گیا تھا۔
اس سے قبل اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ پاکستان کا کوئی سیکرٹ کوڈ کمپرومائز نہیں کیا۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ میں نے اپنی ذمے داری کا ثبوت دیا اور ذمے داری سے کام کیا، میں نے ہمیشہ پاکستان کے مفادات کا تحفظ کیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں نے پاکستان کے مفادات پر کبھی کمپرومائز نہیں کیا، میرا ضمیر مطمئن ہے اور میں نے ہمیشہ صحیح کیا ہے، نہ میں کسی سازش کا حصہ تھا نہ بننے کا ارادہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ یہ سیاسی بنیادوں پر من گھڑت کیس ہے، آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی سیکشن 5 اور 9 مجھ پر لاگو نہیں ہوتی، جب مجھے بلایا گیا میں نے پورے سوالات کا جواب دیا، مجھے اس کسٹڈی کا جواز دکھائی نہیں دے رہا۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ اس گرفتاری کا کوئی جواز نہیں بنتا، میں نے مکمل تعاون کیا، میرے وکلا نے مؤقف دے دیا ہے، امید ہے مجسٹریٹ صاحب انصاف کے تقاضے پورے کریں گے۔
Comments are closed.