پنجاب اسمبلی میں مبینہ جعلی بھرتیوں کے مقدمے میں سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کو لاہور کے ڈیوٹی مجسٹریٹ غلام مرتضیٰ کی عدالت میں پیش کر دیا گیا۔
پرویز الہٰی کی طرف سے لاہور بار کے صدر رانا انتظار عدالت میں پیش ہوئے۔
ڈیوٹی مجسٹریٹ غلام مرتضیٰ نے کہا کہ میں آج ڈیوٹی پر ہوں، میرے علاوہ کوئی اور جج آج نہیں بیٹھے ہوئے، میں فائل کے مطابق فیصلہ کروں گا، اگر آپ کو میرا فیصلہ پسند نہ آئے تو چیلنج کر لیں۔
اس موقع پر وکیل رانا انتظار حسین نے کہا کہ نگراں وزیر جو کہہ رہے ہیں ان کی اپنی اوقات کیا ہے، یہ لوگ تو خود وکلاء کو ہراساں کر رہے ہیں، ہمیں ایف آئی آر کی کاپی نہیں دی جا رہی۔
وکیل رانا انتظار حسین نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ایڈمنسٹریشن کو کہیں کہ فیصلہ لکھ دیں، آپ دستخط کر دیا کریں۔
اینٹی کرپشن حکام نے عدالت میں کہا کہ آپ تصویر لے لیں، جس پر وکیل رانا انتظار حسین نے کہا کہ میرے پاس موبائل 3310 ہے۔
وکیل نے کہا کہ کورٹ کا وقت ختم ہو گیا، چوہدری صاحب کی اب کسٹڈی غیر قانونی ہے۔
جوڈیشل مجسٹریٹ نے کہا کہ میں یہاں بیٹھا ہوا ہوں، میرے سامنے پیش کرنا ہے تو ملزم کو پیش کر دیں۔
اس موقع پر پرویز الہٰی کمرۂ عدالت میں موجود تھے لیکن انہیں مجسٹریٹ کے روبرو پیش نہیں کیا گیا۔
اینٹی کرپشن حکام کے مطابق پرویز الہٰی نے پنجاب اسمبلی میں گریڈ 17 کی 12 غیر قانونی بھرتیاں کیں، فیل اُمیدواروں کو ریکارڈ میں رد و بدل کر کے بھرتی کیا گیا۔
اس مقدمے سے متعلق اینٹی کرپشن حکام کا کہنا ہے کہ بھرتی کے عمل میں گھپلوں کے لیے جعلی ٹیسٹنگ سروسز کی خدمات لی گئیں۔
انہوں نے بتایا کہ اینٹی کرپشن کی انکوائری میں پنجاب اسمبلی میں جعلی بھرتیاں ثابت ہوئیں۔
اینٹی کرپشن حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھرتیوں میں کرپشن کے واضح ثبوت موجود ہیں۔
واضح رہے کہ اینٹی کرپشن نے جعلی بھرتی کیس میں سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کو تیسری بار گرفتار کیا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز پرویز الہٰی کو 2 ارب روپے سے زائد کی کرپشن کے الزام میں گوجرانوالہ کی عدالت نے دونوں مقدمات میں بری کرنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد بری ہوتے ہی انہیں ایک اور مقدمے میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔
Comments are closed.