چین پر امریکہ کے خلاف ’سب سے بڑی سائبر جاسوسی کارروائی‘، فوجی اڈوں کو نشانہ بنانے کا الزام
چینی ہیکروں پر الزام ہے کہ انھوں نے امریکی فوجی اڈوں کی سیکیورٹی میں شگاف لگایا ہے۔
- مصنف, ہینا ریچی
- عہدہ, بی بی سی نیوز
مائیکروسوفٹ اور مغربی جاسوس اداروں نے دعویٰ کیا ہے کہ چینی ہیکروں نے ’سٹیلدی‘ نامی وائرس کے ذریعے مغربی بحرالکاہل میں ’گوام‘ نامی جزیرے میں امریکی فوجی اڈوں کے کمپیوٹر سسٹم پر حملہ کیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ امریکہ کے خلاف سب سے بڑی سائبر جاسوسی کارروائیوں میں سے ایک ہے۔
گوام کی بندرگاہیں ایک اہم امریکی فوجی اڈا ہے اور جہاں امریکی مفادات کی حفاظت کے لیے فوری کارروائی کے لیے ایئرپورٹس بھی موجود ہیں جو ایشیا میں کسی بھی جنگ کی صورت میں مغربی ردعمل کے لیے بہت اہم ہوں گے۔
بیجنگ نے مائیکروسافٹ کی رپورٹ کو ’انتہائی غیر پیشہ ورانہ‘ اور ’غلط معلومات‘ پر مبنی قرار دیا ہے۔
فائیو آئیز (Five Eyes) اتحاد کے ساتھ مل کر، جس میں امریکہ، آسٹریلیا، برطانیہ، نیوزی لینڈ اور کینیڈا کی انٹیلی جنس ایجنسیاں شامل ہیں، مائیکروسافٹ نے بدھ کو ’سٹیلدی میلویئر‘ کی تفصیلات شائع کیں۔
فائیو آئیز منصوبہ کئی دہائیوں پرانا انٹیلی جنس شیئرنگ کا ایک معاہدہ ہے۔ اس منصوبے کے شرکا کا کہنا ہے کہ ان کا مقصد اہم بنیادی ڈھانچہ فراہم کرنے والوں اور کارپوریٹ صارفین کو میلویئر کا پتہ لگانے اور اسے ہٹانے کے بارے میں معلومات فراہم کرنا ہے۔
مائیکروسافٹ، جس نے اس خلاف ورزی کی نشاندہی کی ہے، کا کہنا ہے کہ یہ وائرس ’ماضی کے بحرانوں کے دوران امریکہ اور ایشیا کے درمیان مواصلاتی انفراسٹرکچر‘ کی جاسوسی اور اس کے کام میں خلل ڈالنے کے لیے امریکی اڈّے کے سسٹم کے خلاف استعمال کیا گیا تھا۔
اس نے مواصلات، مینوفیکچرنگ، یوٹیلیٹیز اور نقل و حمل کے شعبوں کو نشانہ بنایا۔ مقصد یہ تھا کہ جب تک ممکن ہو سکے اہم نظاموں تک رسائی کو برقرار رکھا جائے۔
ٹیک کمپنی نے کہا کہ یہ حملہ چین کے سرکاری سپانسر شدہ سائبر گروپ ’وولٹ ٹائفون‘ نے کیا تھا اور ’زمین سے باہر رہنے والی تکنیک‘ پر انحصار کیا تھا۔
اس میں ہیکرز اپنے ٹولز میں تبدیلی کرنے اور کمانڈز جاری کرنے کے لیے مقامی نیٹ ورکس میں دراندازی کرتے ہیں، ان کی دخل اندازی کا بڑی حد تک پتہ نہیں چلتا ہے۔
چینی وزارت خارجہ کی پریس بریفنگ میں سوالات کا جواب دیتے ہوئے ترجمان ماؤ ننگ نے امریکہ کو ’ہیکر ایمپائر‘ قرار دیا اور اس رپورٹ کو ’شواہد کی شدید کمی‘ پر مبنی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جہاں امریکہ اور چین باقاعدگی سے ایک دوسرے پر جاسوسی کا الزام لگاتے ہیں وہیں مشترکہ فائیو آئیز منصوبہ بھی قابل ذکر ہے۔
تنظیم نو اور مشاورتی فرم ’میگراتھ نکول‘ کے ایک پارٹنر جیمی نورٹن نے کہا کہ ’حقیقت یہ ہے کہ یہ ایک فائیو آئیز منصوبہ ہے، اس بات پر اہم تشویش یہ ہے کہ اس حملے کے پس پردہ حملہ آور کے ارادے کیا ہیں اور کیا یہ کسی تخریب کاری کا پیش خیمہ ہو سکتا ہے۔‘
آسٹریلوی حکومت کے سابق انفارمیشن سیکیورٹی ایڈوائزر مسٹر نورٹن نے کہا کہ مائیکروسافٹ کے حملے کے تجزیے میں اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ چینی ہیکرز نے کسی بھی جارحانہ حملوں کے لیے گوام کے سسٹم تک اپنی رسائی کا استعمال کیا تھا۔
تاہم انھوں نے مزید کہا کہ اس حملے سے یہ پتا چلتا ہے کہ مستقبل میں تخریب کاری کی کارروائیوں کو انجام دینے کے لیے سسٹم کے ’طویل مدت کے لیے ڈیٹا کو نکالنے‘ کی کارروائی کسی ایک بڑے منصوبے کا حصہ ہونے کا اشارہ دیتی ہے۔
Comments are closed.