جمعہ 28؍شوال المکرم 1444ھ19؍مئی 2023ء

آئی ایم ایف سے معاہدے میں التواء کی وجوہات سامنے آ گئیں

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور پاکستان کے درمیان معاہدے میں التواء کی وزارتِ خزانہ کی جانب سے وجوہات سامنے آ گئیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارتِ خزانہ سمجھتی ہے کہ التواء کی وجہ بین الااقومی اور پاکستان کی سیاسی صورتِ حال ہے، پاکستان کو 1998ء جیسے اَن دیکھے دباؤ کا سامنا ہے۔

وزارتِ خزانہ کے ذرائع نے کہا ہے کہ پاکستان کو 1998ء میں ایٹمی دھماکوں کے بعد بھی ایسے ہی ان دیکھے دباؤ کا سامنا تھا۔

وفاقی وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے امریکا کے دورے کے دوران آئی ایم ایف کے حکام اور عالمی بینک کے صدر ڈیوڈ مالپاس سے ملاقاتیں بھی کی ہیں۔

ذرائع کے مطابق ایسے مطالبات پر عمل درآمد کی توقع کی جا رہی تھی جو مذاکرات میں نہیں کیے جا رہے تھے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ یہ مطالبات امریکا کی طرف سے مختلف سطح پر ملاقاتوں میں کیے جا رہے تھے، اب چین اور پاکستان کے درمیان بڑھتے معاشی تعلقات بھی معاہدہ نہ ہونے کی وجہ ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف اور پاکستانی حکام میں معاہدہ نہ ہونے کی دوسری وجہ اعتماد کا فقدان ہے، آئی ایم ایف سمجھتا ہے کہ قرض جاری کیا گیا تو حکومت اسے الیکشن میں استعمال کر لے گی۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف ضمانت چاہتا ہے کہ قرض کی رقم سیاسی فائدے کے لیے استعمال نہ ہو۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف متوقع نگراں حکومت کے معاہدے پر کار بند رہنے کی بھی ضمانت چاہتا ہے۔

وزارت اقتصادی امور نے رواں مالی سال کے پہلے دس ماہ کے دوران بیرونی قرض کی رپورٹ جاری کر دی۔

وزارتِ خزانہ کے ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستان کی سیاسی صورتِ حال بھی اسٹاف لیول کے معاہدے میں ایک رکاوٹ ہے۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ آئی ایم ایف بجٹ میں ایسے اہداف چاہتا ہے جن سے انحراف نہ ہو سکے۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ کسی شعبے کا مختص فنڈ بجٹ منظور ہونے پر دوسری طرف منتقل نہ کیا جائے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.