منگل18؍شوال المکرّم 1444ھ9؍مئی 2023ء

گرفتار کرنا تھا تو زمان پارک سے کرلیتے؟، عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان کے دلائل

اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیف جسٹس عامر فاروق نے عمران خان کی گرفتاری کے معاملے پر دوران سماعت عمران خان کے دوسرے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اگر گرفتار کرنا تھا تو زمان پارک اور بھیرہ میں گرفتار کر لیتے۔

دوران سماعت صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار نوید ملک نے کہا کہ کوشش کی کہ بار کو غیر سیاسی سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا جائے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے نیب پراسیکیورٹر سے استفسار کیا کہ کیا نیب ہر کیس میں وارنٹ کی تعمیل ایسے ہی کراتی ہے؟

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری کےلیے عدالتی کمپاؤنڈ پر حملہ کیا گیا اس دوران وکلاء زخمی بھی ہوئے۔

وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اس دوران وکلاء کی آنکھوں پر اسپرے کیا گیا، جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ابھی بھی ان کی آنکھیں لال ہیں۔

دوران سماعت عمران خان کے دوسرے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے دلائل دیے کہ اگر گرفتار کرنا تھا تو زمان پارک اور بھیرہ میں گرفتار کر لیتے۔

انہوں نے کہا کہ آج عمران خان نے بائیومیٹرک کے لیے پیش ہونا تھا، پی ٹی آئی چیئرمین کی ضمانت درخواستیں پروسیجر میں آ چکی تھیں۔

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو کل احتساب عدالت کے جج کے سامنے پیش کیا جائے گا۔

بیرسٹر سلمان صفدر نے مزید کہا کہ ہم کورٹ میں گاڑی اندر لانے کی بھی درخواست کرتے رہے ہیں، آج ججز گیٹ اوپن تھا میں نے سوچا کہ یہاں سے داخل ہو جاؤں۔

اس سے قبل عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت کے روبرو استفسار کیا کہ نیب سے پوچھ لیں کہ انکوائری انوسٹی گیشن میں کب تبدیل ہوئی؟

انہوں نے کہا کہ اگر یہ انکوائری انوسٹی گیشن میں تبدیل ہوئی تو اس کی کاپی دینا لازم ہے، انکوائری رپورٹ کی کاپی قانون کے مطابق نہیں دی گئی۔

خواجہ حارث نے مزید کہا کہ میں نے اس بات پر نیب کو لیٹر لکھا جو ساتھ لگایا ہے، ایک طلبی کا نوٹس ملا تھا، جس کا جواب دیا تھا۔

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری قانون کے مطابق ہے، قومی احتساب بیورو(نیب) آزاد ادارہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نیب کے اپنے ریکارڈ سے بدنیتی ظاہر ہوتی ہے، چیئرمین نیب انویسٹی گیشن کے دوران وارنٹ جاری کر سکتا ہے۔

عمران خان کے وکیل نے یہ بھی کہا کہ نیب آرڈی نینس میں ترمیم ہوئی، پہلے انکوائری میں بھی وارنٹ جاری ہو سکتے تھے، اس کا مطلب ہے کہ نیب قوانین میں ترمیم بہتر ہے؟

انہوں نے کہا کہ مجھے خدشہ تھا ایسا کچھ ہو گا اس لیے اسی کیس میں بائیومیٹرک کرا رہا تھا، نیب کے القادر کیس میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست دائر کرنی تھی۔

خواجہ حارث نے کہا کہ یہ گرفتاری انصاف تک رسائی کے بنیادی حقوق کے خلاف اور غیر قانونی ہے، مسلسل نوٹسز کے باوجود پیش نہ ہونے پر وارنٹ جاری ہوتے ہیں،یہ بھی تو بتائیں کہ وہ نوٹسز کہاں ہیں؟

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی گرفتاری غیر قانونی اور یہ عدلیہ کی آزادی پر حملہ ہے، کوئی تصور کر سکتا ہے کہ عدالتی کمپاؤنڈ پر اس طرح سے حملہ کیا جائے۔

عمران خان کے وکیل نے کہا کہ ہر سماعت پر کہتے ہیں کہ گرفتاری یا قتل کیے جانے کا خدشہ ہے، گرفتاری غیر قانونی ہے، عمران خان کی رہائی کے احکامات جاری کیے جائیں۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.