چی گویرا: امریکہ کی مدد سے مشہور انقلابی جنگجو کو پکڑنے والے فوجی جنرل جن کو قومی ہیرو کا درجہ ملا

چی گویرا

،تصویر کا ذریعہAFP

،تصویر کا کیپشن

چی گویرا

کیوبا کے انقلابی جنگجو چی گویرا کو پکڑ کر قومی ہیرو بن جانے والے فوجی جنرل 84 سال کی عمر میں انتقال کر گئے ہیں۔

جنرل گیری پراڈو 1967 میں اس فوجی آپریشن کی سربراہی کر رہے تھے جس کا مقصد انقلابی جنگجو چی گویرا کی جانب سے بولیویا میں کمیونسٹ بغاوت کی کوششوں کو شکست دینا تھا۔

اس مہم میں امریکہ خفیہ ایجنٹ جنرل گیری پراڈو کی مدد کر رہے تھے۔ اس وقت بولیویا میں دائیں بازو کی فوجی حکومت برسراقتدار تھی۔

یہ وہ زمانہ تھا جب امریکہ اور سوویت یونین کے درمیان سرد جنگ عروج پر تھی اور امریکہ کو لاطینی امریکہ میں بڑھتے ہوئے کمیونسٹ اثرورسوخ پر کافی تشویش تھی۔

چی گویرا کی سرگرمیوں نے امریکہ کی پریشانیوں میں اضافہ کیا جنھوں نے 1959 میں کیوبا میں امریکہ نواز حکومت کا تختہ الٹنے کی کامیاب تحریک میں مدد کرنے کے بعد دنیا کی دیگر ممالک کا رخ کیا۔

چی گویرا نے ’26 جولائی کی تحریک‘ میں فیدل کاسترو کے ساتھ شمولیت اختیار کی اور کیوبا کے ڈکٹیٹر بتیستا کے خلاف گوریلا جنگ میں اہم کردار ادا کیا۔

کاسترو نے سنہ 1959 میں بتیستا کا اقتدار ختم کیا اور کیوبا میں اقتدار سنبھال لیا۔

سنہ 1959 سے 1961 کے دوران چی گویرا کیوبا کے نیشنل بینک کے صدر تھے اور پھر وزیر برائے صنعت رہے۔ اس عہدے پر انھوں نے کیوبا کے سفارتکار کی حیثیت سے دنیا بھر میں سفر کیا۔

بعدازاں انھوں نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ وہ دنیا کے ترقی پذیر ممالک کے دیگر حصوں میں انقلاب پھیلانا چاہتے ہیں اور پھر سنہ 1965 میں کاسترو نے اعلان کیا کہ چی گویرا نے کیوبا چھوڑ دیا ہے۔

چی گویرا نے کئی ماہ براعظم افریقہ، خاص طور پر کانگو میں گزارے۔ انھوں نے گوریلا جنگ کے لیے باغی فوج کو تربیت دینے کی کوشش کی۔ لیکن ان کی کوششیں رائیگاں گئیں اور سنہ 1966 میں وہ خفیہ طور پر کیوبا لوٹ گئے۔

چی گویرا اور فیدل کاسترو

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

چی گویرا اور فیدل کاسترو

کیوبا سے انھوں نے بولیویا جانے کی ٹھانی تا کہ وہ رینی بارنتوس اورتونو کی حکومت کے خلاف باغی فوجوں کی قیادت کر سکیں۔

جنرل پراڈو نے بولیویا میں چی گویرا کے گوریلا دستے پر حملہ کیا اور چی گویرا کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہوئے۔

اس کارروائی کے بعد ان کو فوجی حکومت کا دفاع کرنے کی وجہ سے قومی ہیرو کا درجہ دیا گیا۔

جنرل پراڈو امریکیہ تربیت یافتہ رینجرز کی سربراہی کرتے ہوئے ایک دور دراز جنگل پہنچے تھے جہاں چی گویرا مسلح بغاوت منظم کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

اس مہم کے دوران رفتہ رفتہ چی گویرا کے دستے میں موجود لوگوں کی تعداد 120 سے کم ہو کر صرف 22 رہ چکی تھی۔

چی گویرا کو بولیویا کے ایک گاوں ہگوراز میں ہلاک کیا گیا جو لا پاز سے 830 کلومیٹر دور ہے۔

جنرل گیری پراڈو

،تصویر کا ذریعہAFP

،تصویر کا کیپشن

جنرل گیری پراڈو

چی گویرا کی گرفتاری کے ایک ہی دن بعد ارجنٹائن میں پیدا ہونے والے گوریلا کمانڈر کو ایک فوجی افسر نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

جس فوجی افسر نے چو گویرا کو گولی مار کر ہلاک کیا تھا، اس کا نام ماریو ٹیران تھا۔ ان کا گذشتہ برس انتقال ہو گیا تھا۔

چی گویرا کی لاش کو ایک خفیہ مقام پر دفنا دیا گیا تھا۔ 1997 میں ان کے جسم کی باقیات دریافت کی گئیں جس کے بعد کیوبا لے جا کر ان کو دفنایا گیا۔

چی گویرا کی ڈائری میں ایک مضمون فیدل کاسترو کا بھی ہے جس میں وہ لکھتے ہیں: ’یہ ثابت ہو چکا ہے کہ چی لڑتے ہوئے مارا گیا۔ اس کی ایم ٹو رائفل کی نالی ایک گولے سے بالکل بے کار ہو گئی تھی۔ اس کے پستول میں گولیاں نہیں تھیں۔ اس بے بسی میں اسے زندہ گرفتار کر لیا گیا۔‘

’اس کے ٹانگوں میں اتنے زخم تھے کہ وہ چل بھی نہیں سکتا تھا۔ اسی حالت میں اسے ہگوراز لے جایا گیا۔ فوجی افسروں نے اُسے قتل کرنے کا فیصلہ کیا۔ ایک سکول میں اس فیصلے پر عمل درآمد کی تفصیلات سب کو معلوم ہیں۔‘

1967 میں جنرل پراڈو نے ایک کتاب بھی لکھی جس کا عنوان تھا ’میں نے چی کو کیسے پکڑا۔‘

یہ بھی پڑھیے

چی گویرا

،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشن

چی گویرا کی بولیویا میں تصویر

1981 میں جنرل پراڈو اس وقت زخمی ہوئی جب ایک حادثاتی طور پر چلنے والی گولی ان کی کمر میں لگی۔ اس کے بعد سے وہ ویل چیئر کا استعمال کرتے تھے۔

جنرل پراڈو کے انتقال کے بعد ان کے بیٹے نے کہا ہے کہ ان کے والد ایک غیر معمولی شخص تھے جنھوں نے ’محبت اور جرات کی روایت چھوڑی ہے۔‘

ان کے بیٹے کے مطابق جنرل پراڈو کے لیے ’چی کی گرفتاری ان کی زندگی کا سب سے اہم لمحہ نہیں تھا بلکہ ان کے لیے فوج کو ایک ایسا جمہوری ادارہ بنانا زیادہ اہم کامیابی تھی جو آئین اور قوانین کا احترام کرتا ہو۔‘

BBCUrdu.com بشکریہ