روسی کرائے کے گوریلوں کی وزارت دفاع کو دھمکی، ’اسلحہ نہ دیا گیا تو باخموت سے گوریلے ہٹا لیں گے‘
یفگینی پریگوژن نے گزشتہ چند ماہ کے دوران روسی حکومت کے خلاف کئی ایک دھمکی آمیز بیانات جاری کیے ہیں
- مصنف, پال کِربی
- عہدہ, بی بی سی نیوز
روس کے کرائے کے گوریلوں کی کمپنی ویگنر گروپ کے سربراہ نے دھمکی دی ہے کہ وہ بدھ تک یوکرین کے شہر باخموت سے اپنی فوجیں واپس بلا لے گا۔
ان کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب انھوں نے ایک خوفناک ویڈیو پوسٹ کی جس میں وہ مردہ جنگجوؤں کی لاشوں کے درمیان چلتے ہوئے، دفاعی حکام سے مزید سامان کا مطالبہ کر رہے تھے۔
روس کئی مہینوں سے اس شہر پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے، باوجود اس کے کہ اس کی سٹریٹجک اہمیت متنازع ہے یعنی کیا اس پر قبضہ کرنے کے بعد روس کو کوئی خاص فائدہ ہوگا یا نہیں۔
یفگینی پریگوژن نے اپنے فیصلے کو مکمل طور پر روسی وزارت دفاع کے اسلحہ سپلائی کرنے کے فیصلے سے جوڑا ہوا ہے۔
’شیوگل گیراسیموف! کہاں ہیں… گولہ بارود (کہاں ہے)؟… وہ (ویگنر گوریلے) یہاں رضاکار کے طور پر آئے تھے اور آپ کے لیے جانیں دیں، اس لیے کہ آپ لوگ اپنے بہترین فرنیچر والے دفتروں میں بیٹھے موٹے ہوتے رہیں۔‘
وزیر دفاع سرگئی شیوگل اور چیف آف جنرل اسٹاف ویلری گیراسیموف اکثر یفگینی پریگوژن کے غصے کا ہدف رہے ہیں۔
پریگوژن شہرت کے بھوکے شخص ہیں، اور حالیہ مہینوں میں ان کا اثر و رسوخ بظاہر کم ہوا ہے۔
انھوں نے پہلے بھی ایسی دھمکیاں دی ہیں جن پر انھوں نے عمل نہیں کیا، بعد میں انہیں مذاق اور فوجی مزاح کے طور پر مسترد کر دیا۔
صرف پچھلے ہفتے انھوں نے ایک روسی جنگ کے حامی بلاگر کو بتایا کہ باخموت میں ویگنر کے گوریلوں کی گولیوں کی سپلائی ختم ہونے والی تھی اور انھیں ہزاروں راؤنڈ گولہ بارود کی ضرورت تھی۔
اگر قلت پر قابو نہ پایا گیا تو ان کے کرائے کے فوجی یا تو پیچھے ہٹنے پر مجبور ہو جائیں گے یا وہاں رہیں گے اور مر جائیں گے، اُنھوں نے دھمکی دی کہ ’پھر ہمارے بیوروکریٹس چاہے کچھ بھی چاہیں، باقی سب کچھ تباہ ہو جائے گا۔‘
یفگینی پریگوژن باخموت سے دستبرداری کے اپنے ارادے کا اعلان کرتے ہوئے۔
باخموت کی لڑائی مہینوں سے جاری ہے اور خیال کیا جاتا ہے کہ اس میں ہزاروں جانیں جا چکی ہیں۔ ویگنر کے دستے اور باقاعدہ روسی افواج نے یوکرائنی فوج کے خلاف ایک ہی طرف سے لڑائی لڑی ہے۔
یوکرین نے روسی فوجی وسائل کو نسبتاً کم اہمیت کی ایک جگہ پر مرکوز کرنے کی بظاہر کوشش میں ہر قیمت پر شہر کا دفاع کرنے کا فیصلہ کیے ہوئے ہے۔
یفگینی پریگوژن نے کہا کہ ان کی افواج نے 10 مئی تک باخموت میں قیام پر رضامندی کا اظہار کیا ہے تاکہ روس منگل کو یوم فتح کی تقریبات منا سکے۔
فروری میں، انھوں نے اپنے مردہ فوجیوں کی ایک اور تصویر پوسٹ کی تھی اور ان کی موت کا ذمہ دار روسی چیف آف آرمی سٹاف کو قرار دیا تھا۔
اگرچہ فوج نے جان بوجھ کر اپنے ویگنر گروپ کو بم بارود اور گولوں سے محروم رکھنے کے الزام کی تردید کی ہے، تاہم یفگینی پریگوژن کے اِس بیان کے بعد روسی فوج نے اگلے محاذوں پر سپلائیز بڑھا دی تھی۔
یفگینی پریگوژن نے اپنے فوجیوں کے سامنے کھڑے ہو کر 10 مئی کو اپنے نئے اعلان میں کہا کہ وہ ’باخموت کی شہر میں پوزیشنیں وزارت دفاع کے یونٹوں کو منتقل کرنے کے پابند ہوں گے اور باقی ویگنر کے باقی گوریلوں کو ہمارے زخم چاٹنے کے لیے لاجسٹک کیمپوں میں واپس لے جائیں گے۔‘
امریکہ میں مقیم فوجی تجزیہ کار روب لی کا استدلال ہے کہ ویگنر کی قلت کی تازہ ترین شکایت ممکنہ طور پر روس کی وزارت دفاع کے گولہ بارود کی راشننگ یعنی قلت کی عکاسی کرتی ہے جو یوکرین کے طویل متوقع جوابی حملے سے پہلے اسلحہ کو محفوظ کر رہا ہے۔
انہوں نے ٹویٹر پر لکھا کہ روسی وزارتِ دفاع کو پورے محاذ کا دفاع کرنا ہے، لیکن یفگینی پریگوژن کی واحد تشویش باخموت کی جنگ اور اس پر قبضہ کرنے تک محدود ہے۔
پریگوژن نے خود پیش گوئی کی ہے کہ یوکرین کی جوابی کارروائی 15 مئی تک شروع ہو جائے گی، کیونکہ موسم بہار کی آخری بارش کے بعد ٹینک اور توپ خانے خشک موسم میں پیش قدمی کر سکیں گے۔
ایک اور الگ اقدام میں ایسا لگتا ہے کہ یفگینی پریگوژن نے ایک آرمی جنرل کی خدمات حاصل کی ہیں جنہیں حال ہی میں لاجسٹک چیف کے عہدے سے برطرف کر دیا گیا تھا۔
کرنل جنرل میخائل میزنتسیف کو گزشتہ سال یوکرین کے جنوبی ساحلی شہر پر بمباری میں ان کے سخت گیر کردار کے لیے ماریوپول کا قصائی کہا گیا تھا۔ اس شہر پر روسی افواج نے ایک سال قبل قبضہ کر لیا تھا۔
حال ہی میں انٹرنیٹ پر جو ویڈیوز پوسٹ کی گئی ہیں ان میں یفگینی پریگوژن کو ویگنر کے تربیتی کیمپ میں اور پھر باخموت میں اگلی پوزیشنوں کا دورہ کرتے ہوئے دکھایا گیا۔
پریگوژین نے کہا کہ اس سے قبل انھوں نے ایک ویگنر کمانڈر کو نائب کے عہدے کی پیشکش کی تھی۔ اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ جنرل نے کرائے کے فوجیوں کو گولہ بارود کی فراہمی میں مدد کرنے کی پوری کوشش کی تھی اور سزا یافتہ قیدیوں کو اس کی صفوں میں بھرتی کرانے کے لیے گروپ کی کوششوں کے ساتھ تعاون کیا تھا۔
کرنل جنرل میزنتسیف کو صرف گزشتہ ستمبر میں آرمی لاجسٹکس کا انچارج بنایا گیا تھا، اس کے فوراً بعد جب پریگوژین کو روسی جیل کے اندر فلمایا گیا تھا جس میں قیدیوں کو بتایا گیا تھا کہ اگر وہ یوکرین میں اپنے آدمیوں کے ساتھ کام کریں گے تو انہیں جیل سے رہا کر دیا جائے گا۔
Comments are closed.