وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ عدالت حکم دے اور ہم پیسے دے دیں۔
قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب میں اسحاق ڈار نے کہا کہ پروسیجر پر عمل کیے بغیر کوئی رقم جاری نہیں کرسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کابینہ یا اقتصادی رابطہ کمیٹی سمری کے بغیر رقم کی ادائیگی کا فیصلہ ہوا میں نہیں کر سکتی۔
وفاقی وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک یہ رقم ریلیز کرنے کا اختیار نہیں رکھتا، قانون کے تحت فنڈز کا معاملہ کابینہ اور پھر ایوان میں لے کر آئے۔
ان کا کہنا تھا کہ پارلیمان کا کہنا ہے کہ وہ چار تین کا فیصلہ مانتے ہیں، پارلیمنٹ بااختیار ہے کوئی کچھ نہیں کرسکتا، جس کی قرارداد وفاقی حکومت کو کہہ رہی ہے کہ پیسا نہ دیں۔
اسحاق ڈار نے یہ بھی کہا کہ بجٹ 23-2022 میں الیکشن کےلیے صرف 5 ارب روپے رکھے گئے تھے، مزید بات چیت کے بعد 47 اعشاریہ 4 ارب روپے الیکشن کمیشن کے لیے رکھے گئے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی والا معاملہ 63 اے کو ری رائٹ کرنے سے ہوا، آج تک دنیا حیران ہے جو 63 اے کی نئی تشریح سامنے آئی ہے، اس فیصلے کے ذریعے آئین دوبارہ نہ لکھا جاتا تو آج اسمبلیاں موجود ہوتیں۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ 25 ممبران کا کوئی گناہ نہیں تھا، جن کے ووٹ گنے نہیں گئے، یہ افراتفری پھیلانے کی بدترین کوشش تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے حکومت سے انتخابات کے لیے فنڈز مانگے گئے، فنڈز کی درخواست وزارت خزانہ میں آئی۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم نے لکھا کہ جو فنڈز آپ مانگ رہے ہیں، اس میں اضافی اخراجات کتنے ہوں گے، بتایا گیا کہ 14 اعشاریہ 4 ارب کے اضافی خرچ کی ڈیمانڈ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا الیکشن میں 14 ارب کے اضافی اخراجات بھی ہوں گے، اس پراسس پر ایک پٹیشن فائل ہوئی، ایوان نے ایک قرارداد منظور کی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پورے ملک میں ایک وقت میں انتخابات ہوں تو 47 اعشاریہ 4 ارب روپے خرچ ہوں گے، بجٹ اور سپیلمنٹری بجٹ کے حوالے سے آئینی شقیں بڑی واضح ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کیا یہ پہلی دفعہ ہو رہا ہے کہ الیکشن 90 دن میں نہیں ہو رہے، اگر ہم ابھی پیسے دے دیں تو کیا الیکشن 90 دن میں ہوجائیں گے؟
اسحاق ڈار نے کہا کہ الیکشن 90 دن سے آگے جانے کی نظیریں تاریخ میں موجود ہیں، بینظیر کی شہادت اور 88 میں قدرتی آفت کی وجہ سے الیکشن 90 دن سے آگے گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ پوچھتا ہوں کیا ہوجائے گا اگر الیکشن تین چار ماہ آگے چلے جائیں؟ پاکستان جس معاشی بحران میں گھرا ہے وہ موجودہ حکومت کا پیدہ کردہ نہیں۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ 5 سال پہلے میری بات مانی گئی ہوتی تو یہ بحران نہیں ہوتا، موجودہ بحران کے ذمے دار پاناما ڈرامہ، ڈان ڈرامہ اور نواز شریف کو نکالنے والے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ معیشت میں گراوٹ کا رجحان رک چکا ہے، 25 سال سے آئی ایم ایف سے ڈیل کر رہا ہوں کبھی پیشگی شرائط نہیں لگیں، ہمیں سمجھنا چاہیے کہ یہ سب کیا ہو رہا ہے؟
Comments are closed.