ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) کی چیئرپرسن حنا جیلانی نے ملک میں سیاسی بحران پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ادارے بحران سے نمٹنے کے قابل نہیں رہے، سیاسی تدبر اور قیادت کا بحران ہے۔
ہیومن رائٹس کمشن آف پاکستان کی چیئرپرسن حنا جیلانی نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی بحران پر تشویش ہے۔
انہوں نے کہا کہ سب کےلیے برابری کے مواقع مہیا کریں، پارلیمنٹ میں بیٹھ کر بات کریں کسی اور جانب نہ دیکھیں۔
چیئرپرسن ایچ آر سی پی نے یہ بھی کہا کہ الیکشن آگے پیچھے نہ کیے جائیں۔ سپریم کورٹ کے خدشات بےجا نہیں تھے، حکومت اپوزیشن سے بدلہ نہ لے۔
چیئرمین ایچ آر سی پی کا کہنا تھا کہ گمشدگیوں کی مذمت کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ اپنی اجتماعی دانش کے تحت کام کرے، سچی باتیں سامنے لائیں، ان پر بحث کریں۔ فل بینچ تشکیل دینے میں کیا امر مانع ہے؟
حنا جیلانی کا کہنا تھا کہ بحران نے سیاسی میدان میں انتشار کی فضا پیدا کی، ایک سیاسی جماعت نے پہلے قومی اسمبلی چھوڑی، پھر دو صوبائی اسمبلیاں تحلیل کردیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اپوزیشن نے قومی اسمبلی میں واپسی کی کوشش کی تو حکومت میں شامل کئی افراد نے رکاوٹیں پیدا کیں۔ پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں کی تحلیل سیاسی فائدہ اُٹھانے کےلیے کی گئی تھی۔
حنا جیلانی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے ان اسمبلی انتخابات کو اکتوبر تک ملتوی کرنے کے فیصلے پر تشویش ہے، اس قسم کے فیصلے جمہوری عمل کو پٹری سے اتارنے کےلیے استعمال ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آئین اگرچہ ایسے حل فراہم کرتا ہے جو انتخابات میں تاخیر کو جائز قرار دے سکتے ہیں، تاخیر ممکنہ حد تک مختصر اور مقاصد کے حصول کی حد تک ہونی چاہیے۔ تمام فریقین کے درمیان تاخیر کے جواز پر اتفاق رائے ہونا ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انتخابی عمل کو آزادانہ، منصفانہ، معتبر اور شفاف ہونا چاہیے۔ انتخابی عمل ایسا ہونا چاہیے کہ نتائج تمام سیاسی فریقین کےلیے قابل قبول ہوں۔
حنا جیلانی نے کہا کہ مایوسی ہوئی عدلیہ نے اختیارات کی 3 اداروں میں تقسیم کے آئینی اصول کا احترام نہیں کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ عدالتِ عظمیٰ کو آئین کی تشریح کرتے ہوئے اپنے اختیارات میں اضافے کا تاثر زائل کرنے کی ضرورت ہے۔ اس تاثر کے نتیجے میں دوسرے جمہوری ادارے کمزور پڑ جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ کو اپنی خودمختاری، وقار اور ساکھ کو محفوظ کرنا چاہیے۔ عدلیہ کو دوسرے آئینی اداروں کے دائرہ کار میں مداخلت پر قابو پانا چاہیے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یقین ہے کسی بھی جانب سے غیر جمہوری مداخلت کی دھمکیوں کی گنجائش نہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی عناصر کی جانب سے پُرتشدد اور غیر قانونی رویے کی مذمت کرتے ہیں۔ اس قسم کے رویے کا مقصد اپنے سیاسی ایجنڈے کے فروغ کے لیے بےنظمی پیدا کرنا ہے۔
حنا جیلانی کا کہنا تھا کہ ریاستی دھونس و دھمکی اور طاقت کے غیر ضروری استعمال کی بھی مذمت کرتے ہیں۔ بغاوت کے نوآبادیاتی قوانین کا سہارا لینے کے واقعات پر شدہد تشویش ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی مخالفین کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج ہوئے، لوگوں کو اُٹھا کر لاپتا کیا گيا۔ پیمرا کی غلط تجاویز اور اقدامات کے نتیجے میں اظہارِ رائے کی آزادی پر قدغنیں لگیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حالیہ بحران کی اصل نوعیت سیاسی ہے قانونی نہیں، حزب اختلاف اور حزب اقتدار پارلیمان میں سنجیدہ اور بامعنی مذاکرات کریں۔
Comments are closed.