پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما یاسمین راشد مان گئيں کہ انہیں کالے ڈالے کے مالک کا دو دن سے پتا تھا۔
جیو نیوز کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں میزبان شہزاد اقبال نے سوال کیا کہ جب پتا تھا کہ ظل شاہ کو اسپتال پہنچانے والی گاڑی تحریک انصاف کے عہدے دار راجہ شکیل کی ہے تو میڈيا کو کیوں نہیں بتایا؟
اس سوال پر یاسمین راشد گڑبڑا گئيں اور کہا کہ آپ کا خیال ہے کہ وہ بیٹھ کر صرف سوشل میڈيا دیکتھی رہتی ہیں، ان کے پاس اور بہت کام ہوتے ہیں۔
یاسمین راشد نے کہا کہ پہلے مجھے یہ بتایا جائے کہ ظل شاہ کے حادثے کا مجھے کیسے پتا؟ پونے چھ بجے تک میں کینال کے قریب تھی، ڈی آئی جی سے بات کی کہ یہ دیکھیں کیا ظلم کیا میری گاڑی توڑ دی، مجھے ظل شاہ سے متعلق کوئی خبر نہیں تھی میں تو سڑک پر کھڑی تھی۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ رات میں جب سوشل میڈیا سے پتا چلا تو اسپتال فون کیا، میں نے اسپتال سے پوچھا تو بتایا گیا کہ ظل شاہ کو مردہ حالت میں لایا گیا، انھوں نے اتنا جھوٹ بولا میں نے نہ کسی کی عمران خان سے ملاقات کروائی نہ بات کروائی۔
یاسمین راشد نے کہا کہ جنازے پر مجھے راجہ شکیل نے بتایا کہ ظل شاہ سڑک پر پڑے ملے ہوئے تھے، راجہ شکیل ظل شاہ کو سڑک سے اٹھا کر اسپتال لے گئے انھوں نے اس پر کیس ڈال دیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہر مرتبہ میری ہی گاڑی توڑتے ہیں مجھے ہی ٹارگیٹ کرتے ہیں، میرا کسی سے رابطہ نہیں ہوا سمجھ نہیں آتی کیوں بات کا بتنگڑ بنایا جا رہا ہے، یہ جو مرضی کہیں انھوں نے حراست میں ان سے بیان لے لیا ہوگا، ایک مؤقف بتا رہے ہیں کہ ڈرائیور اور دیگر کی عمران خان سے ملاقات کروائی گئی، دوسرا مؤقف ہے کہ ان کو باہر کھڑا کیا اور میں نے عمران خان سے بات کی، جھوٹ پر جھوٹ پھیلایا جا رہا ہے۔
یاسمین راشد نے کہا کہ آئی جی مجھ پر الزام لگانے سے پہلے مجھ سے بات ہی کر لیتے، ڈی آئی جی آپریشن سے بات ہوئی ان کو بتایا کہ کارکنوں پر مار پیٹ ہو رہی ہے، اگر حادثہ تھا تو جسم کے نازک حصوں پر زخم کیوں آئے؟
Comments are closed.