جرمنی میں ’شہود یہوواہ‘ نامی مسیحی فرقے کے چرچ پر فائرنگ سے 7 افراد ہلاک

جرمنی میں حملہ
،تصویر کا کیپشن

پولیس نے جب بالائی منزل پر پہنچ کر دیکھا تو حملہ آور کی لاش ملی۔

  • مصنف, جینی ہِل ہیمبرگ سے اور ایمیلی میکگروی لندن سے
  • عہدہ, بی بی سی نیوز

جرمنی کے شہر ہیمبرگ کی پولیس کا کہنا ہے کہ شہود یہوواہ نامی ایک مسیحی فرقے کے کلیسا میں فائرنگ کی وجہ سے 7 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ مسلح حملہ آور فائرنگ کے دوران تنہا تھا اور اپنے تئیں فائرنگ کر رہا تھا۔ امکان ہے کہ وہ بھی اس واقعہ میں ہلاک ہوچکا ہے۔ حملہ آور کی فائرنگ کی وجوہات کا تاحال تعین نہیں ہو سکا ہے۔

ایسی ڈرامائی فوٹیج اب سامنے آئی ہے جس میں مشتبہ شخص کو ہال کی کھڑکی سے اندھا دھند فائرنگ کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

’ڈئر شپیگل‘ میگزین کی رپورٹ کے مطابق، مشتبہ شخص مذہبی برادری کا سابق رکن تھا، جس کی عمر 30 سے 40 سال کے درمیان ہے۔

متاثرین کی شناخت ابھی تک ہو نہیں سکی ہے، اور جائے وقوعہ پر تفتیشی کام جاری ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ انہیں جائے وقوعہ سے ایک شخص کی لاش ملی ہے جس کے بارے میں ان کا خیال ہے کہ وہ حملہ آور کی ہوسکتی ہے۔

پولیس کے ترجمان ہولگر ویرن نے بتایا کہ انہیں جمعرات کو مقامی وقت کے مطابق تقریباً سوا نو بجے ہنگامی اطلاع کے ذریعے بلایا گیا تھا۔ ہمیں اطلاع ملی تھی کہ ڈیلبوج اسٹریٹ، گراس بورسٹل ڈسٹرکٹ پر واقع ایک عمارت میں گولیاں چلائی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اندر جانے والے افسران کو ایسے لوگ ملے جو ’آتشیں ہتھیاروں سے شدید زخمی ہوئے تھے اور ان میں کچھ ہلاک بھی ہو چکے تھے۔‘

’افسران نے عمارت کی بالائی منزل سے گولیاں چلنے کی آوازیں سنیں اور وہ اوپر بھی گئے، جہاں انہیں ایک شخص بھی ملا۔ ابھی تک ہمیں ایسے کوئی اشارے نہیں ملے ہیں کہ کوئی مجرم فرار ہوا ہو۔‘

خیال کیا جاتا ہے کہ لوگ اُس جگہ ممکنہ طور پر انجیل کے مطالعے کے لیے جمع ہوئے تھے، جب مقامی وقت کے مطابق تقریباً نو بج رہے تھے تو عین اُسی دوران فائرنگ شروع ہو گئی۔

جرمنی میں حملہ

،تصویر کا ذریعہReuters

،تصویر کا کیپشن

فرانزک ماہرین کلیسا میں ساری رات کام کرتے رہے۔

گریگور میسباچ، جس نے مسلح حملہ آور کی پہلی منزل کی کھڑکی سے گولیاں چلاتے ہوئے ویڈیو فلم ریکارڈ کی، نے بِلڈ اخبار کو بتایا کہ ’مجھے سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ کیا ہو رہا ہے۔ میں اپنے فون سے فلم بنا رہا تھا، اور صرف زوم کے ذریعے ہی محسوس ہوا کہ کوئی شہود یہوواہ کے ارکان پر گولی چلا رہا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’میں نے اندھا دھند فائرنگ کرنے کی آوازیں سنیں… میں نے ایک شخص کو دیکھا جس کے پاس آتشیں اسلحہ تھا اور اپنی کھڑکی سے اُس کی گولیاں چلاتے ہوئے ویڈیو فلم بنائی۔‘

قریب ہی میں رہنے والی 23 سالہ طالبہ لارا باؤچ نے ڈی پی اے نیوز ایجنسی کو بتایا کہ ’گولیوں کے تقریباً چار دھماکے ہوئے – ہر ایک دھماکے میں کئی گولیاں چلائی گئیں – تقریباً 20 سیکنڈ سے ایک منٹ تک کے وقفے کے ساتھ‘۔

اس نے کہا کہ اس کی کھڑکی سے وہ ایک شخص کو زمینی منزل سے پہلی منزل تک بھاگتے ہوئے دیکھ سکتی تھی۔ اس نے مزید کہا کہ ’اس شخص نے سیاہ لباس پہن رکھا تھا اور تیزی سے آگے بڑھ رہا تھا۔‘

مقامی وقت کے مطابق تقریباً نو بچے بجے فیڈرل وارننگ ایپ، ’نِینا ورن‘ (NINAwarn) پر ایک انتباہ جاری کیا گیا جس میں مقامی لوگوں کو بتایا گیا کہ ’ایک یا ایک سے زیادہ نامعلوم مجرموں نے چرچ میں لوگوں پر گولیاں چلائی ہیں۔‘

پولیس کے جاری آپریشن کے دوران مقامی باشندوں سے کہا گیا کہ وہ اپنے گھروں سے باہر نہ نکلیں۔

فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ پولیس لوگوں کو میٹنگ ہال سے باہر کچھ ایمبولینسوں کی طرف لے جاتی ہے۔

ہیمبرگ کے وزیر داخلہ اینڈی گروٹ نے ٹوئٹر پر کہا کہ پولیس کے خصوصی دستے اور بڑی تعداد میں افسران جائے وقوعہ پر تعینات کر دیے گئے ہیں۔

جرمنی میں حملہ

،تصویر کا کیپشن

ہیمبرگ میں شہود یہوواہ کے فرقے کے کلیسا پر حملے کے بعد پولیس کی کارروائی۔

شوٹنگ کے پیچھے وجوہات ’ابھی تک مکمل طور پر غیر واضح‘ ہیں۔

جمعے کی صبح جرمن چانسلر اولاف شولز نے اسے ’تشدد کی وحشیانہ کارروائی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی تمام ہمدردیاں متاثرین اور ان کے لواحقین کے ساتھ ہیں۔

ایک بیان میں، جرمنی میں شہود یہوواہ فرقے کی کمیونٹی نے کہا کہ وہ ’ہیمبرگ کے کنگڈم ہال میں مذہبی عبادت کے بعد اپنے اراکین پر ہونے والے ہولناک حملے کی وجہ سے شدید غمزدہ ہے‘۔

سفید سوٹوں میں فرانزک ماہرین نے رات بھر کلیسا کے کمرے کے اندرونی حصے میں کام کیا۔

شہود یہوواہ ایک مسیحی مذہبی تحریک کے ارکان ہیں، جو 19ویں صدی کے آخر میں امریکہ میں قائم ہوئی تھی۔

2022 کی اپنی تازہ ترین رپورٹ میں تحریک کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں تقریباً 87 لاکھ افراد کا شہود یہوواہ کے فرقے سے تعلق ہے، جن میں سے جرمنی میں تقریباً 170,000 افراد رہتے ہیں۔

خیال کیا جاتا ہے کہ ہیمبرگ شہر میں تنظیم کے تقریباً 4,000 ارکان رہتے ہیں۔

شہود یہوواہ کے ارکان گھر گھر جا کر انجیلی بشارت کے تبلیغی کام کے لیے مشہور ہیں۔ اس فرقے کے ارکان گھر گھر جا کر تبلیغ کرتے ہیں اور انجیل کی کتابیں تقسیم کرتے ہیں۔

اس مسیحی گروپ کا خیال ہے کہ روایتی مسیحی فرقے انجیل کی حقیقی تعلیمات سے ہٹ چکے ہیں، اور وہ خدا کے ساتھ مکمل ہم آہنگی کے ساتھ کام نہیں کرتے ہیں۔

جرمنی میں حملہ

،تصویر کا ذریعہReuters

،تصویر کا کیپشن

جائے وقوعہ پر بم ڈسپوزل ینوٹ بھی تعین کیا گیا۔

جرمنی میں اسلحہ رکھنے کے یورپ کے کچھ سخت ترین قوانین موجود ہیں، جن میں ایک شق ایسی بھی شامل ہے کہ 25 سال سے کم عمر کے کسی بھی شخص کو آتشیں اسلحے کا لائسنس حاصل کرنے سے پہلے ایک نفسیاتی جائزے کا ٹیسٹ پاس کرنا ہوگا۔

نیشنل فائر آرمز رجسٹری کے مطابق، 2021 میں، جرمنی میں تقریباً 10 لاکھ افراد نجی آتشیں اسلحے کے مالک تھے۔ ان کے پاس 57 لاکھ قانونی آتشیں اسلحہ اور آتشیں اسلحے کے پرزے ہیں، جن میں سے زیادہ تر شکاریوں کی ملکیت ہیں۔

حکومت کا تختہ الٹنے کی مشتبہ سازش کے سلسلے میں گزشتہ دسمبر میں بڑے پیمانے پر گرفتاریوں کے بعد جرمن حکام ملک کے آتیشی اسلحے کے قوانین کو مزید سخت کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔

BBCUrdu.com بشکریہ