تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی پر متنازع ٹوئٹ کیس میں 28 مارچ کو فردِ جرم عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔
تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی متنازع ٹوئٹ کیس میں اسلام آباد کی عدالت میں پیش ہوئے۔
اس موقع پر عدالت کے جج سے اعظم سواتی نے کہا کہ جج صاحب، آج اس عدالت کا امتحان ہے، میں نہ ملک کا مجرم ہوں نہ قانون کا، اس ملک کے لیے میں امریکا سے یہاں آیا تھا۔
اعظم سواتی نے کہا کہ میں نے ایوب خان، ضیاء الحق اور پرویز مشرف کے ظلم کو دیکھا ہے، اسٹیبلشمنٹ کے دو تین سو لوگوں نے اداروں کو تباہ کر دیا۔
اعظم سواتی نے کہا کہ میرا کپتان اس ملک میں اس اسٹیبلشمنٹ کےخلاف کھڑا ہے۔
پی ٹی آئی کے سینیٹر نے کہا کہ جب چیف جسٹس مجھے انصاف نہیں دے سکتے تو کیا ہوگا؟ لوگوں کا عدلیہ سے اعتبار اٹھ رہا ہے، کچھ لوگ ہیں جو آج بھی انصاف کررہے ہیں۔
اسپیشل جج سینٹرل اسلام آباد اعظم خان نے کہا کہ ان شا اللّٰہ انصاف ہی ہوگا، ہم آئندہ سماعت پر فردِ جرم عائد کر دیتے ہیں۔
اس موقع پر کمرہ عدالت میں موجود وکلا نے استدعا کی کہ اعظم سواتی کو وکیل کرنے کے لیے مہلت دی جائے۔
وکلا نے کہا کہ ہم صرف بار کی جانب سے یہاں موجود ہیں، ہمیں نہیں معلوم چالان کی مصدقہ نقول بھی انہیں ملی ہیں یا نہیں۔
عدالت کا آئندہ سماعت پر اعظم سواتی کو کیس کا رکارڈ فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی سماعت 28 مارچ تک ملتوی کردی۔
Comments are closed.